Maktaba Wahhabi

317 - 379
’’ عشق و محبت پہلے ایک بھنور ہوتا ہے۔ جب انسان اس میں داخل ہوجاتا ہے تو اقدار اس سے کھیلتی ہیں ۔ یہاں تک کہ جب کوئی جوان خواہشات کے اس سمندر میں داخل ہو جاتا ہے تو ایسے امور پیش آتے ہیں جنہیں نبھانے کی طاقت بڑے بڑے لوگ بھی نہیں رکھتے۔ ‘‘[1] عشق کی ابتداء بڑی میٹھی اور آسان ہوتی ہے، اور اس کا وسط پریشانی دل کی مشغولی ، اورمرض ہے ،اور اس کا آخر تباہی اور جان سے ہاتھ دھونا ہے۔ یہاں تک کہ بعض عاشق اسی عشق کی وجہ سے موت کا شکار ہوجاتے ہیں ۔ کتنے ہی عاشق ہیں جو کہ عشق میں مررہے ہیں ۔ وہ عشق کے روگ میں مسلسل کمزور اور دبلے پتلے ہوتے جارہے ہیں ۔نہ ہی انھیں کھانا کھانے کی رغبت ہے، اور نہ ہی کسی آرام و راحت سے کوئی واسطہ ،یہاں تک کہ موت آجائے۔ عشق میں عاشق خود اپنے نفس پر ظلم کرتا ہے۔ اس کی ابتداء عاشق کی طرف سے ہی ہوتی ہے۔ اس کے اسباب وہی پیدا کرتاہے۔ وہی تواپنے محبوب کا طلب گار ہوا تھا ،اور اس کی جانب پیش قدمی کی تھی، اور اسے حاصل کرنے کی کوشش کرنے لگا۔ اسی نے جان بوجھ کر اپنے محبوب کو دیکھا ،اور اسی نے اپنے محبوب کے بارے میں سوچنا شروع کیا ؛ اس کے ساتھ لمبی لمبی مجلسیں لگانی شروع کیں ۔اور محبوب کے ساتھ لمبی لمبی گپ شپ لگاتا رہاہے۔ یہاں تک کہ معاملہ عشق کی حد تک پہنچ گیا۔ مسئلہ شروع میں تو اس کے ہاتھ میں تھا، اور اس کے لیے یہ ممکن تھا کہ وہ اس بحر عشق میں غرق ہونے سے خود کو بچا سکتا۔ لیکن جب وہ خواہشات کے بھنور میں گھر کر پھنس گیا تو اب یہاں سے واپس ہونا کیسے ممکن ہوسکتا ہے؟ جب آپ اپنے گھوڑے کو کسی انتہائی تنگ راستے میں داخل کردیں ۔ تو پہلے اس تنگ راستے کے شروع میں تو یہ ممکن ہوسکتا ہے کہ اس گھوڑے کوبہت کم محنت اور جدو جہد
Flag Counter