سے جداگانہ حیثیت رکھتا ہے۔ جب انسان کی عقل معدوم ہوجائے اور انسان جانوروں کے ساتھ مل جائے، اور بسا اوقات جانور انسان سے بہتر ثابت ہوتے ہیں ۔ کیا عشق کے علاوہ بھی کوئی چیز تھی جس نے لیلیٰ کی محبت میں مجنوں کی عقل ختم کردی تھی؟
بلکہ اس کا جنون بڑھتا ہی گیا۔ [شاعر کہتا ہے ]:
’’ وہ کہنے لگے : تو تواپنے محبوب کی محبت میں مجنون ہوگیا ہے۔ تو میں نے ان سے کہا : عشق تو اس بیماری سے بڑھ کر جو کہ پاگلوں کو لاحق ہوتی ہے۔ عاشق کو تو زندگی بھر کبھی بھی ہوش نہیں آتا۔ جب کہ مرگی کے مارے ہوئے کو کبھی کبھی تو ہوش آہی جاتا ہے ۔‘‘ [1]
عشق کی وجہ سے جو دیگر خرابیاں پیدا ہوتی ہیں ان میں دل کی خرابی سر فہرست ہے۔ جب دل خراب ہوجائے تو آنکھ ، کان اور زبان سب خراب ہوجاتے ہیں ۔ خراب دل اپنے ساتھی کی خرابیوں کو خوبصورت کر کے دکھاتا ہے، اور عشق کے جنون میں عاشق کا دل اپنے محبوب اور معشوق کی خرابیاں اور برائیاں دیکھنے سے اندھا ہو جاتا ہے۔ اس کے عیوب نظر ہی نہیں آتے۔ عاشق کی آنکھ کبھی بھی معشوق کی برائیاں اور عیوب نہیں دیکھ سکتی۔ اس کے کان بہرے ہوجاتے ہیں وہ اپنے محبوب کے منہ سے اپنے متعلق بیان کی جانے والی برائی کو نہیں سن سکتا۔ بلکہ الٹا وہ اپنے محبوب کا ہی دفاع کرتا ہے اگرچہ اس کا محبوب غلطی پر ہی کیوں نہ ہو۔
جب سیلاب اپنی آخری حدوں کو پہنچ جاتا ہے ، اور اس عاشق کی یہ حالت ہوجاتی ہے تو وہ کسی طرح بھی اس بات پر راضی نہیں ہوسکتا کہ کوئی انسان اس کے محبوب پر طنز یا جرح کرے۔ یا کوئی ایک اس کی مذمت کرے ، یا کوئی اس پر تنقید کرے۔ وہ اپنے محبوب کے دفاع میں ہی مشغول رہتا ہے خواہ اس کا محبوب حق پر ہو یا باطل پر۔ اس پر اسے مرنا بھی قبول ہوتا ہے۔
رغبات و خواہشات عیوب پر پردہ ڈال دیتی ہیں ۔ جو انسان کسی چیزمیں رغبت رکھتا ہے
|