وزینت اختیار نہیں کرتیں ، اچھے اور عمدہ لباس نہیں پہنتیں ، بلکہ انہیں سجا کر الماریوں میں رکھتی ہیں اور ان کا استعمال اسی وقت کرتی ہیں جب انہیں گھر سے باہر، بازاروں اور تفریح گاہوں پہ جانا ہو ، شادی بیاہ میں شرکت کرنی ہو، رشتہ داروں کے گھر جانا ہو، اس وقت شوہر جب عورت کو دلوں کو خیرہ کردینے والی اور جذبات کو بھڑکادینے والی شکل وصورت اور کیفیت وہیئت اورقسم قسم کے زیورات سے مزین دیکھتا ہے توخود وہ محوحیریت ہوجاتاہے اور استعجاباً جب اس سے اپنی دلی باتیں کہتا ہے تووہ بطور سخریہ ہنستی اور مسکراتی ہے اور یہ جواب دیتی ہے کہ تو میرے لیے اجنبی اور نیا نہیں ہے، میں روزانہ تمہارے ساتھ ہی رہتی ہوں ۔
ایسی عورتوں کی حماقت وبیوقوفی پہ تعجب ہے، اجنبی اور غیر محرم مردوں کے سامنے زیب زینت کے اظہار سے روکا گیا ہے، یہ چیزیں غیروں کے لیے حرام ہیں ، یہی شیطانی حیلے اور ابلیس کے وسوسے ہیں جن کی بنا پر آج اکثر گھر تباہ وبرباد ہوجاتے ہیں اور میاں بیوی کے مابین سدا کے لیے جدائی ہوجاتی ہے، ایسی عورتیں شیطان کی نانیاں ہیں جو اجنبی مردوں اور عورتوں کے لیے زیب وزینت اور بناؤ سنگھار کرتی ہیں اور شوہر کے نزدیک ان کے اپنانے سے غفلت ولاپرواہی برتتی ہیں ، بلکہ بعض عورتیں جان بوجھ کر ان چیزوں کے کرنے سے گریز کرتی ہیں اور اپنے زیورات اور نئے نئے ملبوسات کوالماریوں میں سجا کر رکھتی ہیں ۔
اسی طرح بعض عورتیں ہمیشہ گھریلو کپڑے ہی میں رہتی ہیں جس میں وہ گھر کے کام کاج کرتی ہیں ، اورکھانا تیار کرتی ہیں ، جس سے پیاز، لہسن ، کھانے ، پینے اور دوسری اشیاء کی بو آتی ہے، ایسا لگتا ہے کہ وہ مطعم اور سبزی منڈی میں ہیں ، انہیں معلوم ہوتا ہے کہ شوہر کے آنے کا وقت ہوگیا ہے، یقینا وہ آئے گا تو ان کپڑوں میں دیکھ کر کبیدہ خاطر اور ناراض ہوگا اور اس سے اسے کریہہ اور ناخوش گوار بدبو آئے گی ، جس سے وہ قریب آنے کے بجائے الگ رہنا ہی پسند کرے گا ، بعض عورتیں شوہر کی موجودگی میں سر پہ دو پٹہ رکھتی ہیں ، حالانکہ محض شوہر کی موجودگی میں اس کی کوئی حاجت وضرورت نہیں ہے، یہ پردہ تو صرف اجنبیوں
|