Maktaba Wahhabi

94 - 281
’’ رضیت بااللّٰہ ربا، وبالإسلام دینا، وبمحمد رسولا ‘‘ [1] یا اﷲ! میں تجھے رب مان کر، اسلام کو اپنا دین مان کر اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنا رسول مان کر راضی ہوں۔ دن میں پانچ بار یہ الفاظ دہرائے جاتے ہیں، یعنی اس پیپر کی تیاری بار بار ہو رہی ہے، پھر صبح و شام کے اذکار میں تین تین بار آپ یہ پڑھتے ہیں: ’’ رضیت بااللّٰہ ربا، وبالإسلام دیناً، وبمحمد رسولا ‘‘ [2] میں راضی ہوں اﷲ کو رب مان کر، اسلام کو اپنا دین مان کر اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنا رسول مان کر، چھ دفعہ یہ ہوگیا، گیارہ بار اس پیپر کی روزانہ تیاری ہو رہی ہے، لیکن بات یہ ہے کہ اس کے معنی کو سمجھو، اس کی معنویت کو اپناؤ، اس پر عملی اور اعتقادی طور پر ڈٹ جاؤ اور قائم ہوجاؤ، تاکہ صحیح حلاوت نصیب ہوجائے، جس کو صحابہ روز اول ہی قبول کر لیتے تھے، یہ تو پہلے دن کا درس ہے، باقی باتیں تو بعد کی ہیں۔ ہمیں یہ حلاوت کیوں حاصل نہیں ہوتی؟ آج کیا وجہ ہے کہ سالہا سال اسلام کے دائرے میں گزر جاتے ہیں، لیکن یہ درس نصیب نہیں ہوتا، چنانچہ ہمارے دل حلاوت سے خالی ہیں، حالانکہ یہ روز اول کا درس ہے، صحابہ اس کو پہلے دن قبول کرتے اور ڈٹ جاتے، قبول کر کے اپنی قوموں کا سامنا کرتے، قومیں مارتیں اور مبتلائے عذاب کرتیں، لیکن کوئی پروا نہ کرتے، کیونکہ ان تین چیزوں کو مان کر ایمان کی حلاوت کو اپنے دل میں شامل کر چکے ہوتے۔
Flag Counter