Maktaba Wahhabi

86 - 281
یہ حلاوت کیسے آتی ہے؟ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ ایمان لاتے تو انہیں روز اول ہی یہ مٹھاس اور یہ حلاوت حاصل ہوجاتی، کیونکہ ان کا ایمان اس فہم پر قائم ہوتا تھا، جو فہم اس لذت اور حلاوت کا باعث بنتا ہے۔ ایمان کی مٹھاس : رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ’’ ذاق طعم الإیمان من رضي اللّٰہ ربا وبالإسلام دینا و بمحمد رسولا ‘‘ [1] ایمان کی مٹھاس اور حلاوت کو وہ شخص پاتا ہے، جو تین چیزوں کو مانے اور ایسا مانے کہ ان پر راضی ہوجائے، ان پر قانع ہوجائے اور ان پر اکتفا کر کے بیٹھ جائے، اب یہ درگاہیں، یہ کراچی کی سرکاریں اور اجمیر کی سرکاریں اور یہ پاکپتن کی سرکاریں سب طواغیت ہیں، جو لوگوں نے بنا رکھیں ہیں، وہ لوگ اس سے بے خبر ہیں، تو جو لوگ اتنے کمزور اور کچے عقیدے کے مالک ہوں، ان کے اندر ایمان کی حلاوت کیسے سمائے گی؟ یہ انشراح انہیں کیسے حاصل ہوگا؟ حلاوتِ ایمان کے اسباب: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ ایمان کی حلاوت تو وہ لوگ پاتے ہیں اور اﷲ تعالیٰ ایمان کی مٹھاس ان لوگوں کو عطا فرماتا ہے، جو اﷲ کو رب مان لیں اور مان کر راضی ہوجائیں اور وہیں پر رک جائیں، بس !اب کوئی رب نہیں، کوئی الٰہ نہیں، صرف ایک اﷲ ہے، تمام طواغیت سے اپنے عقیدوں، اپنے اعمال اور اپنے قلوب کو پاک
Flag Counter