Maktaba Wahhabi

74 - 281
ہے، کیونکہ جب سے یہ نبوت کا سلسلہ شروع ہوا، یہ ایک طبعی امر ہے کہ انبیاء کے نزدیک ضعفاء اور کمزور ہی ہوتے ہیں اور پہلے کمزور ساتھ دیتے ہیں، جب أشراف کا نشہ ہرن ہوتا ہے اور ان کو محسوس ہوتا ہے کہ ہمارا عہدہ چھننے والا ہے اور یہ مونچھیں نیچے ہونے والی ہیں، تو پھر وہ بھی کلمہ پڑھ لیتے ہیں، لیکن ابتداء میں یہ توفیق ضعفاء ہی کو ملتی ہے، تو یہ بات اس نبی کے حق میں ہے کہ عادتاً انبیاء کے أتباع کمزور ہی ہوتے ہیں۔ السابقون الأولون: رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ’’ أنا سابق العرب، وبلال سابق الحبشۃ، وصہیب سابق الروم، و سلمان سابق فارس ‘‘[1] اس پورے عرب میں سب سے پہلا مسلمان میں ہوں اور پورے روم میں پہلا مسلمان صہیب رومی اور پورے حبشہ میں پہلا مسلمان بلال حبشی اور پوری سلطنت فارس میں پہلا مسلمان سلمان فارسی ہے ! ۔‘‘ یہ سب ضعفاء ہیں، یہ وہ لوگ ہیں جن کو مختلف قوموں اور أشراف کی غلامی کرنی پڑی، جن کو دین حق قبول کرنے پر ماریں کھانی پڑیں۔ سبقت کی اہمیت: عمرو بن عبسہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، اسلام کا ابتدائی دور ہے، آکر پوچھا کہ تم اﷲ کے سچے نبی ہو؟ فرمایا کہ ہاں سچا نبی ہوں، پوچھا: ’’ من اتبعک؟ ‘‘ اب تک کتنے لوگوں نے آپ کی اتباع کی ہے؟ فرمایا کہ صرف دو ہی ہیں: ’’ عبد و حر ٌ ‘‘
Flag Counter