Maktaba Wahhabi

48 - 281
{ لَقَدْ رَضِیَ اللّٰہُ عَنِ الْمُؤْمِنِیْنَ اِذ یُبَایِعُوْنَکَ تَحْتَ الشَّجَرۃ فَعَلِمَ مَا فِیْ قُلُوْبِھِمْ فَاَنْزَلَ السَّکِیْنَۃَ عَلَیْھِمْ وَاَثَابَھُمْ فَتْحًا قَرِیْبًا }[الفتح:18] اﷲ تعالیٰ ان تمام مومنین سے راضی ہوگیا، جنہوں نے درخت کے نیچے آپ کے ہاتھ پر بیعت کی۔ یہ بیعت کیا تھی؟ ’’ با یعناہ علی الموت ‘‘[1] ہم نے حدیبیہ کے مقام پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ پر موت کی بیعت کی تھی۔ جب یہ افواہ اڑا دی گئی کہ عثمان غنی رضی اللہ عنہ کو شہید کر دیا گیا ہے، تو ہم ایک ایک صحابی نے موت کی بیعت کی کہ یا تو پورے مکہ سے عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی شہادت کا بدلہ لیں گے یا پھر ایک ایک کر کے جانیں قربان کر دیں گے، صحابہ کے اس جذبے، اس شجاعت اور اﷲ اور رسول سے اس محبت کو دیکھ کر اﷲ پاک نے فرمایا کہ اﷲ تعالیٰ ان سب سے راضی ہوگیا، جنہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ پر بیعت کی۔ صحابہ کا اخلاص: { فَعَلِمَ مَا فِیْ قُلُوْبِھِمْ }’’اﷲ نے جان لیا کہ ان کے دلوں میں کیا ہے۔‘‘ یعنی ان کے دلوں کا ایمان، ان کے دلوں کی غیرت، ان کے ایمان کی پختگی، عقیدے کی صلابت، اﷲ اور اس کے رسول کی محبت، جو دلوں میں پوشیدہ ہوتی ہے، آج اﷲ تعالیٰ نے جان لی، آج جاننے کا معنی یہ ہے کہ بشکل ظہور جان لی، دلوں کی محبت اﷲ جانتا ہے، لیکن آج عملی طور پر اور ظاہرا ًیہ محبت واضح ہوگئی اور انہوں نے اس محبت کا اپنے عمل سے اظہار کر دیا۔
Flag Counter