Maktaba Wahhabi

250 - 281
{ وَإِن كَادُوا لَيَفْتِنُونَكَ عَنِ الَّذِي أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ لِتَفْتَرِيَ عَلَيْنَا غَيْرَهُ ۖ وَإِذًا لَّاتَّخَذُوكَ خَلِيلًا ﴿٧٣﴾ وَلَوْلَا أَن ثَبَّتْنَاكَ لَقَدْ كِدتَّ تَرْكَنُ إِلَيْهِمْ شَيْئًا قَلِيلًا ﴿٧٤﴾ إِذًا لَّأَذَقْنَاكَ ضِعْفَ الْحَيَاةِ وَضِعْفَ الْمَمَاتِ ثُمَّ لَا تَجِدُ لَكَ عَلَيْنَا نَصِيرًا ﴿٧٥﴾} [الإسرائ: 73، 74، 75] ’’بے شک وہ قریب تھے کہ تجھے اس سے ضرور ہی بہکا دیں، جو ہم نے تیری طرف وحی کی، تاکہ تو ہم پر اس کے سوا جھوٹ باندھ دے اور اس وقت وہ ضرور تجھے دلی دوست بنا لیتے اور اگر یہ نہ ہوتا کہ ہم نے تجھے ثابت قدم رکھا، تو بلاشبہ یقینا تو قریب تھا کہ کچھ تھوڑا سا ان کی طرف مائل ہوجاتا، اس وقت ہم ضرور تجھے زندگی کے دگنے اور موت کے دگنے (عذاب) کا مزہ چکھاتے، پھر تو اپنے لیے ہمارے خلاف کوئی مدد گار نہ پاتا۔‘‘ جامع البیان میں لکھا ہے کہ بتوں کو ہاتھ لگانے کے متعلق ہے، گویا ہاتھ بھی تعظیم کے لیے لگانا جائز نہیں، کجا کہ چومنا جائز ہو، کیونکہ لوگ قبروں کی عبادت کرتے ہیں، اس کا دوسرے عوامی ذہن کے لوگوں پر برا اثر پڑتا ہے، امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ وغیرہ نے جو باتیں کی ہیں، وہ ان کے اپنے خیال کے مطابق ہوں گی، لیکن وہ جائز نہیں۔ سجدۂ تبعی کی تیسری صورت کو شرک نہیں کہہ سکتے اور ناجائز بھی نہیں کہہ سکتے، یہ الگ چیز ہے کہ لوگ اس طرح کرتے ہیں، اس سے بچنے کے لیے بہتر ہے کہ نہ کرے۔ قرآن مجید کو چومنا: قرآن مجید کو چومنا نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کہیں ثابت نہیں، اس زمانے میں بھی قرآن لوگوں کے پاس مصحف کی شکل میں موجود تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر میں بھی تھا، قرآن کو اگر چومے، تو لوگ کہیں گے کہ اس کا ثبوت کیا ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے تو چومنا ثابت نہیں، اپنی طرف سے ایک چیز اپنے گلے میں ڈال لو۔
Flag Counter