Maktaba Wahhabi

188 - 281
کرتے ہیں اور یہ سوچ کر کرتے ہیں کہ ہم جو کر رہے ہیں ٹھیک کر رہے ہیں۔ حالانکہ وہ جو کر رہے ہیں غلط کر رہے ہیں، ٹھیک وہ کر رہا ہے، جس کی سوچ یہ ہے کہ کہ ہم جو کر رہے ہیں، اﷲ کی وحی کے مطابق کر رہے ہیں، پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے مطابق کر رہے ہیں، جن کو پوری بصیرت اور پورا یقین ہے، نماز پڑھنے کھڑے ہوتے ہیں، تو انہیں پورا یقین ہے کہ اﷲ کے پیغمبر نے نماز میں سینے پر ہاتھ باندھے، وہ یہ نہیں کہتے کہ ہمارے بزرگ یہاں باندھتے ہیں، ہم نے بھی یہاں باندھنے ہیں، وہاں باندھتے ہیں، نیچے باندھتے ہیں، یہ تو سب ٹامک ٹوئیاں ہیں، یہ سب کے سب جہالت کے راستے ہیں۔ 7۔ میرے بھائیو! اﷲ کی وحی علم ہے اور اﷲ کی وحی کے مقابلے میں جو بھی راستے ہیں، وہ جہالت ہے، چاہے وہ کسی کا راستہ ہو، ان کو پورا یقین ہے کہ اﷲ کے نبی نے اس طرح نماز پڑھی، اس طرح رکوع کیا، اس طرح سجدہ کیا، رفع الیدین کیا، اونچی آواز سے آمین کہی، ان کو ایک ایک عمل میں صحیح بخاری کی حدیث یاد ہے، صحیح مسلم کا حوالہ یاد ہے، انکا عمل بصیرت کے ساتھ ہے۔ یہ عمل صالح ہے، لیکن وہ بھی عمل کرتے تھے اور سمجھتے تھے ہم ٹھیک ہیں، حالانکہ جو کر رہے ہیں، وہ غلط تھا، ان کے عمل کی بنیاد ایک ایسا علم تھا، جو علم صحیح نہیں تھا، علم نافع نہیں تھا، بلکہ غیر نافع تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا ہے: ’’ اللھم إني أسئلک علم نافعاً ‘‘ ’’اے اﷲ! میں تجھ سے علم نافع کا سوال کرتا ہوں۔‘‘ دوسری دعا ہے: ’’ اللھم إني أعوذ بک من علم لا ینفع۔‘‘ ’’ اے اﷲ میں تیری پناہ چاہتا ہوں ایسے علم سے جو نافع نہیں ہے۔‘‘
Flag Counter