Maktaba Wahhabi

129 - 281
’’ اخترت النار علی العار، بل أنا علی دین عبدالمطلب ‘‘ میں جہنم کی آگ برداشت کر لوں گا، لیکن قوم کے طعنے نہیں برداشت کر سکتا، میں تو عبدالمطلب کے دین پر جا رہا ہوں، یہ نعرہ لگایا اور روح قبض ہوگئی۔ ابو طالب کا انجام: رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ یا علي! إن أباک لفي ضحضاح من النار ‘‘ [1] تیرے باپ کو اﷲ تعالیٰ نے جہنم کے ایک طبقے میں ڈال دیا ہے، جس کا نام ’’ضحضاح‘‘ ہے ۔ غلبۂ اسلام کی اساس: تو یہ ایک بت ہے، ابو سفیان نے کہا کہ یہ اس کی دعوت ہے کہ ایک اﷲ کی عبادت کرو، کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ اور آباء و اجداد کو چھوڑ دو، ان کی پیروی چھوڑ دو، پیروی صرف محمد رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہے، ہر قل نے جواب دیا کہ اگر اس کی یہی دعوت ہے: ’’ إن کان ما تقول حقا فسیملک موضع قدمي ھاتین ‘‘ تو میرے تخت پر محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) کا قبضہ ہوگا، یہ دو کافروں کی سوچ اور فہم ہے اور آپ یقین سے یہ بات نوٹ کر لیں کہ ان کی سوچ میں ایک سوئی کی نوک کے برابر بھی غلطی نہیں ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی یہی دعوت ہے اور جب مسلمان اس دعوت کو اپنا لیں گے، تو پوری دنیا پر چھا جائیں گے۔ ابو سفیان کا تجزیہ: اس کے بعد ابو سفیان کو ہرقل کی مجلس سے نکال دیا گیا، انٹرویو پورا ہوگیا، تو
Flag Counter