Maktaba Wahhabi

102 - 281
آزمائش کا معیار: ایک اور حدیث میں رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ’’الرجل یبتلی بقدر دینہ ۔‘‘[1] کہ ہر شخص کی آزمائش اس کے دین کے مطابق ہوتی ہے۔ اگر اس میں دین داری زیادہ ہوگی، تو اس کی ابتلاء بھی سخت ہوگی، دین داری کم ہوگی، تو اس کا امتحان بھی ہلکا ہوگا، اس لئے فرمایا کہ اﷲ رب العزت کچھ لوگوں کو آزماتا ہے، فتنوں میں مبتلا کرتا ہے۔ ’’ لا یزال الرجل في بلائٍ ‘‘ تکلیفوں کے پہاڑ ٹوٹتے رہتے ہیں، کبھی بیماریاں اور کبھی مخالفین کی مخالفتیں، ان کے طعنے، تکلیفیں، سختیاں، کبھی فقر، کبھی فاقہ، ایک تکلیف آئی، وہ ختم ہوئی، تو دوسری آگئی۔ آزمائش مغفرت کا ذریعہ ہے: ایک شخص آزمائشوں میں گھرا رہتا ہے، حتی کہ ایک وقت آتا ہے: ’’ إنہ یمشي علی الأرض ولیس علیہ سیئۃ ‘‘ کہ وہ زمین پر چل پھر رہا ہوتا ہے اور اس کے ذمے ایک گناہ باقی نہیں بچتا اور نہ اس کے سر پر ایک بھی گناہ کا بوجھ ہوتا ہے ، اﷲ تعالیٰ آزمائشوں میں ڈال ڈال کر اسے گناہوں سے پاک صاف اور گناہوں سے بری کر دیتا ہے، تو انبیاء تو اﷲ رب العزت کی سب سے زیادہ مقرب اور مقدس شخصیات ہیں، تو ان کے امتحان بھی زیادہ ہوتے ہیں، جنگیں ہوتیں ہیں، کفار سے مقابلے ہوتے ہیں اور بعض اوقات شکست کا سامنا کرنا پڑتا ہے، بعض اوقات شہادتیں ہوتیں ہیں اور زخم بھی آتے ہیں۔ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم پر آزمائشیں: 1۔ جیسا کہ جنگ احد میں رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم زخموں سے چور ہوگئے، نڈھال ہو کر
Flag Counter