Maktaba Wahhabi

256 - 263
ہیں[1] لَاٰیٰتٍ یہ اِنَّ کا اسم ہے اور اس کی تنکیر تفخیم شان کیلئے ہے یعنی امور مذکورہ میں بہت زیادہ اور بہت بڑی دلیلیں ہیں جو اللہ تعالیٰ کی قدرت قاہرہ، رحمت واسعہ اور زبردست حکمت ودانائی پر دلالت کرتی ہیں اور ان سب کا مقتضی یہ ہے کہ عبادت کا مستحق صرف اللہ ہی ہے۔ لِّقَوْمٍ يَّعْقِلُوْنَ۔ یعنی دلائل صرف غور وفکر اور سوچ بچار کرنے والوں کے لیے ہیں۔ بلاشبہ اگر ان دلائل میں فکر وتامل کیا جائے تو ان سے خداوند قادر ودانا کی وحدانیت کا پورا پورا یقین ہوجاتا ہے اور دل اس حقیقت پر مطمئن ہوجاتا ہے کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں۔ ہر قسم کی عبادت اسی کے ساتھ مخصوص ہے۔ ان دلائل سے ثابت ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ زبردست قدرت، گہری حکمت اور وسیع علم کا مالک ہے۔ اس کی رحمت وشفقت کائنات کے ذرہ ذرہ کو شامل ہے۔ پھر ان تمام صفات وافعال میں وہ واحد ویکتا ہے۔ ان افعال میں اس کا کوئی شریک نہیں۔ یہ حصر مخاطبین کے عقائد کے مطابق ہے، کیونکہ مشرکین مکہ ان تمام امور کو خدا ہی کے ساتھ مخصوص مانتے تھے اور ان افعال میں وہ کسی کو خدا کا شریک نہیں سمجھتے تھے جیسا کہ خود قرآن میں اس کی صراحت موجود ہے۔ تو جب ان تمام صفات وافعال میں وہ یکتا تو پھر استحقاق عبادت میں بھی اسے واحد و یکتا ہی سمجھو۔ اسی کے سامنے جھکو، اسی کو پکارو اور اسی کی رضا جوئی کے لیے نذریں اور منتیں دو۔ یہاں دعویٰ توحید کے اعادہ سے شرف فعلی یعنی غیر اللہ کی نذرونیاز اور تحریمات لغیر اللہ کی تردید مقصود ہے اور اسی پر یہ سات عقلی دلائل قائم کیے گئے ہیں۔ یہ ساتوں دلائل نہایت لطیف اور دلنشیں پیرایہ میں اس دعویٰ پر منطبق ہوتے ہیں۔ نذرو منت ہمیشہ تین چیزوں سے دی جاتی ہے۔(۱)۔ زمین کی پیداوار مثلاً غلے، پھل، میوے اور کپڑے وغیرہ۔(۲)۔ جانور۔(۳)۔ نقد روپیہ۔ اللہ تعالیٰ نے یہ عقلی دلیل اس بات پر قائم فرمائی ہے کہ تینوں چیزوں میں سے کسی چیز کی نذرومنت خدا کے سوا کسی کے لیے عقلاً جائز نہیں اور صرف خدا ہی ہر قسم کی نذرومنت کا مستحق ہے۔ دلیل کے دعویٰ پر انطباق کی صورت حسب ذیل ہے۔ غلے، پھل وغیرہ سب زمین میں پیدا ہوتے ہیں۔ زمین اپنی قوت نامیہ کے ذریعہ ان کی پرورش کرتی ہے۔ بارش کے ذریعہ زمین کی قوت نامیہ میں اضافہ ہوتا ہے اور بارش ہی سے یہ قوت زمین میں محفوظ رہتی ہے اور بارش ہی سے کھیتیاں سر سبز وشاداب ہوتی ہیں۔ رات کے وقت چاند اور تاروں کے اثرات سے پھلوں اور میووں کے ذرائقوں اور رنگوں کی تکمیل ہوتی ہے دن کی گرمی اور رات کی شبنم، کھیتوں، پھلوں اور میووں کو پختگی کی حد تک پہنچاتی ہے اور پھر ہر جاندار اور ذی روح(جس کا پیدا کرنیوالا اللہ ہی ہے)کی زندگی اور حیات زمین کی مذکورہ بالا پیداوار پر ہی موقوف ہے۔ اس کے بعد زمین کی اس پیداوار اور ان جانوروں کے ذریعہ ہی تم اپنے ملک میں اور بحری جہازوں کے ذریعہ دوسرے ملکوں میں تجارت کر کے دولت کماتے ہو۔ تو یہ تینوں چیزوں، زمین کی پیداوار اور جانور اور دولت تم جن جن ذرائع واسباب سے حاصل کرتے ہو ان تمام ذرائع اور اسباب کا خالق تم بھی مانتے ہو کہ اللہ ہی ہے اور یہ تمام اسی کے قبضہ قدرت اور اختیار میں ہیں اور وہی سب کچھ جانتا ہے۔ اور تم نے جو خدا کے سوا
Flag Counter