Maktaba Wahhabi

207 - 263
میں سورت کے مرکزی دعوے کا ذکر ہے یعنی برکت دینے والا اللہ ہی ہے اور برکت اسی کے نام میں ہے۔[1] ’’ افرأیت۔ الایۃ۔‘‘ یہ زجر ہے۔ کیا آپ نے اس شخص کو دیکھا ہے جو محض اپنی خواہش نفس کا بندہ ہو جو دلیل عقل و نقل کے بغیر محض خواہش نفس سے غیر اللہ کو پکارتا ہے گویا اس نے اپنی خواہش ہی کو معبود بنا رکھا ہے۔ علی علم، اضلہ کی ضمیر منصوب سے حال ہے یعنی طریق ہدایت کو جانتے ہوئے اور یہ سمجھتے ہوئے کہ جن کو وہ پکار رہا ہے وہ اس کی پکار نہیں سنتے۔ اللہ تعالیٰ نے اس کو باوجود اس علم کے کہ جن کو وہ پکار رہا ہے وہ اس کی پکار نہیں سنتے۔ اللہ تعالیٰ نے اس کو باوجود اس علم کے کہ جن کو وہ پکارتا ہے وہ سنتے نہیں، گمراہ کردیا ہو اور اس کے کانوں پر اور اس کے دل پر مہر جباریت لگا دی ہو اور اس کی آنکھوں پر پردو ڈال دیا ہو، تو بتائیے اسے اب کون راہ راست پر لا سکتا ہے۔ یعنی اس کے راہ راست پر آنے کی کوئی صورت نہیں کیونکہ اس کی ضد اور اس کے عناد و مکابرہ کی وجہ سے وہ اللہ تعالیٰ کے قہر کی زد میں آچکا ہے اور اس پر مہر جباریت لگ چکی ہے اور اسے توفیق ہدایت اور قبول حق سے محروم کردیا گیا ہے۔ [2] ’’ ان اللّٰه۔ الایۃ ‘‘ ٓآخر میں مسئلہ توحید کا علی وجہ الترقی بیان ہے۔ سورۂ محمد میں فرمایا ’’ لا اله الا اللّٰه ‘‘ یعنی اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، اس کے بعد سورۂ فتح میں فرمایا ’’ تسبحوه ‘‘ یعنی معبود وہی ہے کس کو اس کا شریک نہ بناؤ اور یہاں سورۂ حجرات میں فرمایا ’’ ان اللّٰه یعلم۔ الایۃ ‘‘ یعنی عالم الغیب صرف اللہ تعالیٰ ہی ہے لہذا معبود اور کارساز بھی وہی ہے۔ کسی کو اس کی عبادت میں شریک نہ بناؤ اور حاجات و مشکلات میں اس کے سوا کسی کو غائبانہ مت پکارو۔[3] عبادت الٰہی پر دلائل ازمولانا سعیدی رحمہ اللہ: ’’ وَقَضَى رَبُّكَ أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا إِيَّاهُ ‘‘[4] امام فخر الدین محمد بن ضیاءالدین عمر رازی سورۂ بنی اسرائیل: 23 تا 30 کی تفسیر میں لکھتے ہیں: ’’ وَقَضَى رَبُّكَ أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا إِيَّاهُ ‘‘[5]میمون بن مہران‘الضحاک اور سعید بن جبیر نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سےروایت کی ہے کہ ’’ وَقَضَى رَبُّكَ ‘‘ اصل میں’’ وَوَصَّی رَبُّکَ ‘‘تھا‘ یعنی آپ کے رب نے یہ وصیت فرمائی ہے کہ ان کے سواکسی اور کی عبادت نہ کی جائے اور وصیت سے مراد مؤکد حکم ہے انہوں نے کہا کہ اگر اس کا معنی یہ ہوتا کہ آپ کے رب نے یہ قضاء فرمائی ہےکہ ان کے سوا کسی اور کی عبادت نہ کی جائے تو پھر کسی شخص کا اللہ تعالیٰ کے غیر کی عبادت کرنا ممکن نہ ہوتا‘کیونکہ اللہ
Flag Counter