Maktaba Wahhabi

207 - 1201
لائے تھے، آپ نے ان کے پاس داعیان اسلام کو اسلام کی دعوت کے لیے روانہ کیا، انھیں میں سے علی رضی اللہ عنہ بھی ہیں جنھیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یمن میں ’’ہمدان‘‘ والوں کے پاس بھیجا تھا۔ اس مہم میں براء بن عازب رضی اللہ عنہ ، علی رضی اللہ عنہ کے ہم سفر تھے، وہ اس واقعہ کی پوری روداد یوں بیان کرتے ہیں: جب ہم یمن میں داخل ہوئے اورلوگوں کو ہماری آمد کی اطلاع ہوئی تو سب لوگ علی رضی اللہ عنہ سے ملاقات کے لیے اکٹھا ہوئے، آپ نے ہمیں فجر کی نماز پڑھائی، جب نماز سے فارغ ہوئے تو ہم صف بند ی کرکے بیٹھ گئے، پھر آپ ہمارے سامنے آئے، اللہ کی حمد وثنا بیان کی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا خط پڑھ کر سنایا چنانچہ ہمدان کا پورا قبیلہ اسی دن مسلمان ہوگیا۔ آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خط لکھ کر اس کی خبر دی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب خط پڑھا تو فوراً سجدہ میں گر گئے، اور دعا کیا: ((اَلسَّلَامُ عَلٰی ہَمْدَانَ، اَلسَّلَامُ عَلٰی ہَمْدَان)) ہمدان والوں پر سلامتی نازل ہو، ہمدان والوں پر سلامتی نازل ہو۔[1] اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم مملکت اسلامی کے جنوبی محاذ کی حفاظت، اور یمنی قبائل کے مسلمان ہوجانے کے لیے ہمیشہ کوشاں رہے، پھر یہ کوشش ایسے کامیاب نتائج کی شکل میں ظاہر ہوئی کہ یمن کے ہرخطہ سے بے شمار وفود مدینہ کی طرف کشاں کشاں چلے آئے۔ یہ اس بات کی دلیل ہے کہ جو لوگ یمن کی طرف اسلام کے مبلغ بنا کر بھیجے گئے تھے ان کی کوششیں پیہم اور دُور رس اثرات کی حامل تھیں، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سرایا دعوتی تحریک پر مہمیز کا کام کرتے تھے۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے داعی اسلام کی حیثیت سے خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کو یمن روانہ کیا، پھر علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کو بھیجا، اس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم اساسی قوتوں ، معاشرہ، وممالک پر اثر انداز ہونے والے مراکز کو اپنی اصلاح کا ہدف بناتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم پوری زندگی اسی فقہ عظیم کا مظاہرہ کرتے رہے۔[2] اس سال آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے علی رضی اللہ عنہ کو یمن کا قاضی بنا کر بھیجا، علی رضی اللہ عنہ واقعہ کی تفصیل یوں بتاتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے یمن بھیجا، میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ مجھے ان لوگوں کے پاس بھیج رہے ہیں،جو مجھ سے زیادہ عمر دراز ہیں اور میں ابھی نوعمر ہوں، مجھے اچھی طرح فیصلہ کا ملکہ نہیں ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا دست مبارک میرے سینہ پر رکھ دیا اور کہا: ((اَللّٰہُمَّ ثَبِّتْ لِسَانَہُ وَاہْدِ قَلْبَہُ، یَا عَلِيُّ إِذَا جَلَسَ إِلَیْکَ الْخَصْمَانِ فَلَا تَقْضِ بَیْنَہُمَا حَتَّی تَسْمَعَ مِنَ الْآخَرِ مَا سَمِعْتَ مِنَ الْأَ وَّلِ فَإِنَّکَ إِذَا فَعَلْتَ ذَلِکَ تَبَیَّنَ لَکَ الْقَضَائُ۔)) ’’اے اللہ ان کی زبان کو حق پر ثابت رکھ اور دل کو ہدایت دے دے۔ اے علی! جب تمھارے پاس جھگڑنے والے دونوں فریق آجائیں تو جب تک دونوں سے برابر برابر پوری بات نہ سن لو فیصلہ نہ کرو،
Flag Counter