Maktaba Wahhabi

208 - 263
تعالیٰ کی قضاء کے خلاف کسی کام کا ہونا محال ہے۔ امام رازی فرماتے ہیں کہ یہ قول بہت بعید ہے کیونکہ اس سے قرآن مجید میں تحریف ارو تغییر کا دروازہ کھلتا ہے اور اگر ہم اس کو جائز قرار دیں تو قرآن مجید سے امان اُٹھ جائے گی اور قرآنِ مجید حجت نہیں رہے گا۔اور اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ دین میں بہت بڑا طعن ہے۔پس قضاء کا معنی یہاں پر یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ایک قطعی حکم فرمایا ہے جو نسخ کو قبول نہیں کرتا‘یعنی اللہ تعالیٰ نے جو یہ حکم فرمایا ہے کہ ان کے سوا غیر کی عبادت نہ کی جائے ‘یہ قطعی حکم ہے اور یہ منسوخ نہیں ہوگا۔نیز اس آیت میں یہ دلیل ہے کہ اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنا واجب ہے کیونکہ عبادت کا معنی ہے ایسا کام کرنا جو انتہائی تعظیم پردلالت کرتا ہو اور انتہائی تعظیم اسی کی کی جائے گی جو انتہائی نعمت دینے والا ہو۔اور چونکہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی انتہائی نعمت دینے والا نہیں ہے‘اس لیے اس کے سوا کسی اور کی عبادت کرنا جائز نہیں ہے۔ صرف اللہ ہی معبود برحق ہے: ’’قُل لَّوْ كَانَ مَعَهُ آلِهَةٌ كَمَا يَقُولُونَ إِذًا لَّابْتَغَوْا إِلَىٰ ذِي الْعَرْشِ سَبِيلًا o سُبْحَانَهُ وَتَعَالَىٰ عَمَّا يَقُولُونَ عُلُوًّا كَبِيرًا ‘‘[1] کہہ دو کہ اگر خدا کے ساتھ اور معبود ہوتے جیسا کہ یہ کہتے ہیں تو وہ ضرور(خدائے)مالک عرش کی طرف(لڑنے بھڑنے کے لئے)رستہ نکالتےOوہ پاک ہے اور جو کچھ یہ بکواس کرتے ہیں اس سے(اس کا رتبہ)بہت عالی ہے۔ ’’قل‘‘اے محمد(صلی اللہ علیہ وسلم)آپ اِن مشرکین سے کہیے’’ لَّوْ كَانَ مَعَهُ آلِهَةٌ كَمَا يَقُولُونَ ‘‘اگر اللہ تعالیٰ کے ساتھ دیگر معبود ہوتے جیسا کہ یہ مشرکین کہتے ہیں’’ إِذًا لَّابْتَغَوْا إِلَىٰ ذِي الْعَرْشِ سَبِيلًا ‘‘تو وہ معبود ضرور عرش والے پر غلبہ پانےکے لے کوئی راستہ نکالتے‘تاکہ اللہ تعالیٰ کی سلطنت کو زائل کر دیں جیسا کہ دنیا کے بادشاہ ایک دوسرے پر غلبہ پانے کے لیے اس طرح کرتے ہیں۔اور اس کی تفسیر میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ ضرور عرش والے کے قریب پہنچنے کا کوئی راستہ نکالتے۔پھر اللہ تعالیٰ نے اپنی ذات کی تنزیہہ فرمائی اور فرمایا’’ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَىٰ عَمَّا يَقُولُونَ عُلُوًّا كَبِيرًا‘‘ یعنی جو کچھ یہ لوگ(اللہ کے متعلق)کہتے ہیں اللہ تعالیٰ اس سے بہت بلند وبرتر ہیں۔[2] اللہ رب العزت کے خاص فضل وکرم سے پورے باب میں مکمل تحقیق کے ساتھ پہلی فصل میں وجود الٰہی کی مباحث کو ذکر کر کے پیدا ہونے والے شبہات کا ازالہ کیا گیا ہے۔ اور دوسری فصل میں وحدانیت الٰہ اور قدرت الٰہیہ کی ابحاث کو اور دلائل کو پرکھا گیا ہے۔ تیسری فصل میں معبودیت الٰہ کی ابحاث کو زیر بحث لایا گیا ہے اور متعلقہ تفصیل دلائل کے ساتھ بیان کی گئی ہے۔
Flag Counter