Maktaba Wahhabi

79 - 263
یہ وہ دور تھا جب علامہ سعیدی رحمۃ اللہ علیہ کو نہ دینی معلومات تھیں‘نہ نماز پڑھنے کا صحیح طریقہ معلوم تھا‘نہ ہی باقاعدگی سے نماز پڑھتے تھے البتہ کبھی کبھی پانچوں نمازیں پڑھ لیا کرتے تھے اور کبھی جمعہ کی نماز بھی پڑھ لیتے تھے اور عیدالفطر اور عید الاضحی کی نمازیں باقاعدگی سے پڑھتے تھے اور روزے ہر سال پابندی سے رکھتے تھے۔[1] آپ کے والد گرامی جناب محمد منیر صاحب نے اپنی زندگی میں(یکے بعداز وفات زوج)پانچ شادیاں کیں اور علامہ سعیدی صاحب آپ کی پانچویں اہلیہ کے بطن سے پیدا ہوئے اور آپ کے والد صاحب کی وفات کے بعد آپ کی والدہ محترمہ نے دوسری شادی کر لی۔ان کے بطن سے آپ کے ایک بھائی محمد خلیل اور ایک بہن پیدا ہوئیں۔ان کے والدصاحب کا نام محمد عثمان ہے جبکہ آپ کے والد حقیقی کی اولاد میں چار بھائی اور ایک بہن پیدا ہوئے۔ بھائیوں کے نام بالترتیب محمد وزیر مرحوم‘محمد امیر اور محمد نذیر ہیں جبکہ بہن کا نام شمیم اختر ہے۔آپ کے علاتی بھائی لاہور میں ہوتے ہیں آپ کے اخیافی بھای محمد خلیل کراچی میں ہوتے ہیں اور فش ایکسپورٹ کا کام کرتے ہیں۔ حوادثِ روزگار کی وجہ سے آپ نے ایک پریس میں بطور کمپوزیٹر ملازمت اختیار کر لی۔ آپ کے والد صاحب اور بڑے بھائی مسلکاً اہل حدیث تھے لیکن آپ جب صلٰوۃ وسلام کی ایمان افروز اور روح پرور آواز سنتے تو مؤدب ہو کر کھڑے ہو جاتے۔ یہ بات گھر والوں کے لیے بڑی عجیب تھی۔ پریس کی ملازمت کے دوران آرام باغ کی جامع مسجد میں نمازِ جمعہ ادا کرتے وہاں درودوسلام‘ عظمت رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور احترام اولیاء اللہ کی انمول دولت ملتی۔ایک مرتبہ پھر آپ کا رجحان تعلیم کی طرف متوجہ ہوا۔چنانچہ آپ نے قرآن پاک کے ترجمہ پر غور کرنا شروع کیا لیکن جب قرآن پاک میں ناموس رسالت صلی اللہ علیہ وسلم اور عظمت مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم کا مقام آتا تو بعض مولوی حضرات ترجمہ میں انتہائی بخل سے کام لیتے دِکھائی دیتے‘چنانچہ آپ کے پاکیزہ قلب وذہن میں علمِ دین کے حصول کا نیا ذوق اور تجسس پیدا ہو گیا۔ چنانچہ انہی دنوں جامعہ محمدیہ رضویہ کی طرف سے طالبان کے لیے داخلہ کا اشتہار چھپا‘ تو آپ نے حصولِ علمِ دین کی خاطر ملازمت ترک کر دی اور کراچی چھوڑ کر جامعہ محمدیہ رضویہ رحیم یار خان پہنچ گئے۔دورانِ تعلیم آپ کو درسِ نظامی کے ساتھ ساتھ امام اہل سنت اعلٰی حضرت امام احمد رضا خان بریلوی رحمۃ اللہ علیہ کی تصنیفات کے مطالعہ کا موقع ملا۔ علامہ غلام رسول سعیدی رحمۃ اللہ علیہ نے علوم دینیہ کے حصول میں بڑی محنت ومشقت کی اور نہایت محنت‘ذوق وشوق اور لگن سے علم حاصل کیا۔ علم کی لگن اور تشنگی کا اندازہ آپ اس واقعہ سے لگائیں‘ علامہ عبدالحکیم اشرف قادری صاحب کا قول: ’’مجھے وہ منظر کبھی نہیں بھولتا جب مولانا غلام رسول سعید صاحب رحمۃ اللہ علیہ صبح کے سات آٹھ بجے کتابوں کا انبار اُٹھائے مسجد سے باہر آئے‘ تو ایک طالب علم نے مسکراتے ہوئے کہا کہ استاد صاحب(علامہ بندیالوی صاحب
Flag Counter