حقیقت ہے اور وہ یہ ہے کہ جہاد کو نہ تو اسلام کا چھٹا رکن قرار دیا جا سکتا ہے اور نہ ہی فرض عین- اس کی وجوہ درج ذیل ہیں۔ (۱) رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((بُنِیَ الْاِسْلَامُ عَلٰی خَمْسَةٍ-))(مسلم۔ کتاب الایمان۔ بیان ارکان الاسلام) (اسلام کی بنیاد پانچ باتوں پر ہے۔) اگر جہاد اسلام کا چھٹا رکن ہو تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم س کی تصریح فرما دیتے۔ (۲) اسلام کے ارکان کا اجتماعیت سے بھی گہرا تعلق ہے۔ تاہم وہ مخصوص حالات میں انفرادی طور پر بھی بجا لائے جا سکتے ہیں۔ لیکن جہاد فی سبیل اللہ (یعنی جہاد بالسیف) ایک ایسا فریضہ ہے جس کا اجتماعیت کے بغیر تصور ہی ممکن نہیں۔ جہاد صرف امام کے تحت ہو سکتا ہے انفرادی طور پر بجا نہیں لایا جا سکتا۔ (۳) جہاد فی سبیل اللہ میں شمولیت کی ایک شرط والدین کی اجازت بھی ہے (جیسا کہ آئندہ تفصیل آئے گی) والدین بوڑھے اور خدمت کے محتاج ہوں تو اولاد کا یہی جہاد ہے کہ وہ ان کی ہر طرح سے خدمت کرے۔ مالی کمزوری بھی جہاد کی فرضیت کو ساقط کر دیتی ہے۔ بوڑھے، بچے، معذور، بیمار اور عورت کو جہاد کی ذمہ داری سے ویسے ہی سبکدوش کر دیا گیا ہے ۔ جن سے ثابت ہوتا ہے کہ جہاد فرض عین نہیں ہو سکتا۔ (۴) کسی ماہر حرب کا مقولہ ہے کہ ایک شخص کو محاذ پر بھیجنے میںآٹھ مختلف قسم کے آدمیوں کا حصہ ہوتا ہے۔ کچھ لوگ اسلحہ تیار کرتے ہیں، کچھ لباس اور خوراک مہیا کرتے ہیں اور کچھ مالی تعاون کرتے ہیں، پھر جتنی فوج محاذ پر روانہ کی گئی ہو اس کے لگ بھگ وطن میںموجود رہنا بھی ضروری ہے تاکہ مرکز کمزور ہو کر دشمن کی نظروں میں نہ آ جائے۔ ان تمام باتوں سے ثابت ہوتا ہے کہ امت کے وہ افراد جو فی الواقع لڑنے کی اہلیت رکھتے ہیں وہ بھی پورے کے پورے جہاد میں حصہ نہیں لے سکتے۔ اسی حقیقت کو اللہ تعالیٰ نے ان الفاظ میں بیان فرمایا ہے: {وَمَا كَانَ الْمُؤْمِنُوْنَ لِيَنْفِرُوْا كَاۗفَّةً } (۹:۱۲۲) اور مومنوں کے لئے ممکن نہ تھا کہ سب کے سب نکل کھڑے ہوں۔ |
Book Name | نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت سپہ سالار |
Writer | مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ |
Publisher | مکتبہ السلام لاہور |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 268 |
Introduction | جہاد ایک عظیم ترین عمل ہے جس کی عظمت کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدنی زندگی میں کم و بیش 27 غزوات کئے اور 50 سے زائد سریہبھیجے، ایک حدیث میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے افضل ترین عمل قرار دیا اور ایک حدیث میں فرمایا کہ جنت تلواروں کے سائے تلے ہے۔ اس کتاب میں مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ نے جہاد کا صھیح مفہوم بیان کرتے ہوئے اس کی اقسام اور جہاد بالسیف کو بھی بیان کیا بلکہ جہاد پر کئے جانے والے اعتراضات و شبہات کو انتہائی مدلل انداز میں رفع کیا ، اس کے علاوہ دارلاسلام او ردار الحرب جیسی پچیدہ بحث کو خوش اسلوبی سے نکھارا گیا ہے ۔ کتاب کے آخر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے جہادی پہلو کو نشانہ مشق بنانے والوں کو شرعی اورمنطقی دلائل سے شافی جواب دیا گیا ہے ۔اس کے علاوہ آپ کی عظیم شخصیت پر غیر جانبدار مغربی مفکرین کے اقوال بھی پیش کیے گئے ہیں جو کہ جہاد اور پیغمبر جہاد کے انتہا پسند ناقدین کے منہ پر زور دار طمانچہ ہیں ۔ |