Maktaba Wahhabi

140 - 268
سے گئے تھے۔ وہاں مال غنیمت کا سوال ہی نہ تھا۔ غزوۂ تبوک میں سفر طویل اور تکلیف دہ موسم شدید گرم ۔ فصلیں پک کر تیار کھڑی تھیں ۔ دشمن لاکھوں کی تعداد میں تھا لہذا اس موقعہ پر بھی منافقین نے زیادہ تر بہانہ سازی سے کام لیا۔ منافقوں کی فتنہ انگیزیاں: دورِ نبوی میں ان کی فتنہ انگیزیوں کے کارنامے کچھ اس طرح ہیں۔ (۱) جنگ بدر سے پہلے اور بعد قریش اورعبد اللہ بن ابی کی خط وکتابت- (۲) غزوہ بنو قیقاع کے موقعہ پر عبد اللہ بن ابی کی یہودکے لیے طرفداری۔ یہود جب محاصرہ کے بعد صلح پر اُتر آئے تو عبد اللہ بن ابی جو ان کا حلیف تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پرزور سفارش کی تھی کہ انہیں جلا وطن کردیا جائے اور اس سے زیادہ کوئی سزا نہ دی جائے۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عبد اللہ بن ابی کی بات مان لی۔ (۳) جب بنو نضیر کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جلا وطنی کا حکم دیا تو عبد اللہ بن ابی انہیں امداد کے پیغامات بھیجتا اور انہیں تسلی دیتا رہا کہ اگر چاہو تو یہ حکم قبول کرو۔ ورنہ ہم تمہارے ساتھ ہیں۔ مگر جب مسلمانوں نے ان کا محاصرہ کرلیا تو عبداللہ بن ابی نے ان سے منافقت کی اور ان کے نزدیک تک نہ پھٹکا۔ (۴) غزوہ بنو مصطلق میں ایک دفعہ چشمہ سے پانی لینے پر ایک انصار اور ایک مہاجر میں جھگڑا پیدا ہوگیا۔ انصار نے قدیم دستور کے موافق یا للانصارکا نعرہ مارا۔ اسی طرح مہاجر نے بھی ایسا ہی نعرہ لگایا دیا۔ قریب تھا کہ لڑائی چھڑ جائے لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہاں پہنچ کر بیچ بچا ؤ کرادیا۔ اس موقعہ پر عبد اللہ بن ابی نے انصار سے مخاطب ہوکر کہا: ’’تم نے مہاجرین کو اپنے ہاں پناہ دے کر خوامخواہ بلا مول لے لی۔ تم نے انہیں پال کر اتنا موٹا کردیا کہ وہ اب تمہارے مقابلے پر آگئے ہیں۔ اب بھی وقت ہاتھ سے نہیں گیا، دستگیری سے ہاتھ اُٹھالو۔ تو یہ لوگ تتر بتر ہوجائیں گے‘‘۔ ’’اسی تقریر کی طرف قرآن کریم نے یوں اشارہ کیا ہے:۔ ﴿ يَقُوْلُوْنَ لَىِٕنْ رَّجَعْنَآ اِلَى الْمَدِيْنَةِ لَيُخْرِجَنَّ الْاَعَزُّ مِنْهَا الْاَذَلَّ ﴾ (۶۳/۸) (کہتے ہیں کہ اگر ہم لوٹ کرمدینے پہنچے تو عزت والے ذلیل لوگوں کو مدینہ سے نکال باہر کریں گے۔)
Flag Counter