دوران یا فتح کے بعد دشمن کی عورتوں کی عصمت دری کرنا خالص زنا میں شمار ہوگا۔ (۲) امیر کے ذریعہ تقسیم میں کسی عورت کا کسی مجاہد کے حصہ میں آجانا ہی نکاح کا درجہ رکھتا ہے۔ اس سے پہلے اگر وہ منکوحہ تھی تو اس کا سابقہ نکاح از خود ٹوٹ جاتا ہے۔ (۳) عام حالات میں ایک ماہ کے بعد اور اگر حاملہ ہے تو وضع حمل کے بعد اس سے صحبت رواہے۔ (نووی میں شرح مسلم۔ باب جوازووطی المسبیۃ بعد الاستبراء) پھر اس کے ساتھ ہی وہ پابندیاں بھی عائد ہوجاتی ہیں جو اسلام نے اس سلسلہ میں عائد کی ہیں۔ مثلاً بہتر سلوک ۔ حسنِ معاشرت اور ان کی آزادی کے حقوق وغیرہ۔ (۴)۔ تقسیم میں آنے کے بعد بھی بہتر صورت یہ ہے کہ لونڈی کو آزاد کرکے اس سے باقاعدہ نکاح کرلیا جائے۔ جیسا کہ خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت صفیہ رضی اللہ عنھا(بنت حیی بن اخطب) کو آزاد کرکے اپنے نکاح میں لائے تھے۔ حضرت عمر ص نے اپنے دورِ خلافت میں لونڈی غلام بنانے کی اجازت کی حوصلہ شکنی کرکے اسے تقریباً ختم ہی کردیا ۔ آج کل لونڈی غلام بنانے کا دستور ختم ہوچکا ہے۔ یہ بہت اچھی بات ہے اور اسلام کے مزاج کے عین مطابق ہے ۔ لیکن یہ اچھی بات اس صورت میں سمجھی جا سکتی ہے جب کہ فحاشی کا پورا سدباب بھی کیا جاسکے۔ اور اگر فحاشی اور عصمت دری کے تمام دروازے کھلے رہیں۔ تو اس سے لونڈی بنانے کی اجازت ہزار درجہ بہتر ہے۔ بشرطیکہ تمتع کے بعد کی تمام تر پابندیاں گوارہ کی جائیں۔ (۶)فاتحین کا جوش انتقام فاتح افواج فتح کی خوشیاں منانے، لوٹ مار اور عصمت دری پر بس نہیں کرتیں بلکہ وہ اپنے حریف کو ہر ممکن طرح سے رسوا کرنے اوراس کے علاقہ میں دہشت کے لیے کئی قسم کی ناجائز حرکات بھی کرتی ہیں۔ بموجب قول باری تعالیٰ:۔ ﴿ اِنَّ الْمُلُوْكَ اِذَا دَخَلُوْا قَرْيَةً اَفْسَدُوْهَا وَجَعَلُوْٓا اَعِزَّةَ اَهْلِهَآ اَذِلَّةً ۚ وَكَذٰلِكَ يَفْعَلُوْنَ 34 ﴾ (۲۷/۳۴) (بادشاہ جب کسی شہر میں داخل ہوتے ہیں تو اس کو تباہ کردیتے ہیں اور وہاں کے عزت والوں کو ذلیل کردیا کرتے ہیں اور اسی طرح یہ بھی کریں گے۔) |
Book Name | نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت سپہ سالار |
Writer | مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ |
Publisher | مکتبہ السلام لاہور |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 268 |
Introduction | جہاد ایک عظیم ترین عمل ہے جس کی عظمت کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدنی زندگی میں کم و بیش 27 غزوات کئے اور 50 سے زائد سریہبھیجے، ایک حدیث میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے افضل ترین عمل قرار دیا اور ایک حدیث میں فرمایا کہ جنت تلواروں کے سائے تلے ہے۔ اس کتاب میں مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ نے جہاد کا صھیح مفہوم بیان کرتے ہوئے اس کی اقسام اور جہاد بالسیف کو بھی بیان کیا بلکہ جہاد پر کئے جانے والے اعتراضات و شبہات کو انتہائی مدلل انداز میں رفع کیا ، اس کے علاوہ دارلاسلام او ردار الحرب جیسی پچیدہ بحث کو خوش اسلوبی سے نکھارا گیا ہے ۔ کتاب کے آخر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے جہادی پہلو کو نشانہ مشق بنانے والوں کو شرعی اورمنطقی دلائل سے شافی جواب دیا گیا ہے ۔اس کے علاوہ آپ کی عظیم شخصیت پر غیر جانبدار مغربی مفکرین کے اقوال بھی پیش کیے گئے ہیں جو کہ جہاد اور پیغمبر جہاد کے انتہا پسند ناقدین کے منہ پر زور دار طمانچہ ہیں ۔ |