آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔’’کہہ لینا۔‘‘، محمد بن مسلمہ ص کعب بن اشرف کے پاس جا کر کہنے لگے۔’’یار! یہ پیغمبر اہم سے صدقہ و خیرات مانگتا ہے ‘ہمارے تو اپنے پاس کھانے کو کچھ نہیں اسے کیا دیں؟‘‘ کعب کو موقعہ ہاتھ آگیا کہنے لگا ابتدائے عشق ہے روتا ہے کیا آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا قصہ مختصر محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے کعب سے کچھ مانگا تو کہنے لگا کوئی چیز گروی رکھو تو ادھار ملے گا۔محمد مسلمہ رضی اللہ عنہ کہنے لگے ’’مثلاً کیا گروی رکھیں؟‘‘ کہنے لگا’’ اپنی عورتیں گروی رکھ دو۔‘‘ محمدمسلمہ رضی اللہ عنہ کہنے لگے تم ایک خوش شکل جوان ہو۔ہمیں خطرہ ہے کہ عورتیں تم پر فریفتہ ہو جائیں گی۔کعب کہنے لگا ’’اچھا پھر اپنے لڑکے گروی رکھ دو۔محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ کہنے لگے ’’کیا ہم لوگوں سے ساری عمر یہ طعنہ سنتے رہیں کہ ادھا ر کے لیے بیٹوں کو گروی رکھا تھا؟ البتہ ہم اپنے ہتھیار تمہارے پاس گروی رکھ سکتے ہیں۔چنانچہ اس شرط پر معاملہ طے ہوگیا۔اور دوبارہ ملاقات کاوقت مقرر ہوا۔ رات کو محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ اپنے چار ساتھیوں سمیت ہتھیار وغیرہ لے کر آئے آپس میں بات گن رکھی تھی۔محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے اپنے ساتھیوں سے کہا کہ میں اس کے کی خوشبو سونگھنے کے بہانے اس کا سر تھا م لوں گا۔تم اسے قتل کر دینا ۔چنانچہ یسا ہی ہوا۔محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ کعب سے کہنے لگے ۔’’یار! تمہارے سر کے بالوں سے بڑی نفیس خوشبو آرہی ہے۔کہو تو ذرا سونگھ لوں؟‘‘ کعب اس بات پر پھولا نہ سمایا۔کہنے لگا ! ’’ہمارے پاس عرب کی وہ عورت ہے جو سب عورتوں سے زیادہ معطر رہتی ہے اور سب سے زیادہ حسین و جمیل ہے۔‘‘ پھر اس نے محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ کو سر سونگھنے کی اجازت دے دی۔چنانچہ محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے اس بہانے سے اس کا سر خوب تھام لیا اور ساتھیوں کو اشارہ کیا جنہوں نے اس کا کام تمام کر دیا۔ کعب بن اشرف گو معاہد قوم کا ایک فرد تھا۔یہ مگر یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ کوئی ذمی‘ ذمی ہونے کے باوجود اگر پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کو گالیاں دیتا ہے تو اس شخص کا معاہدہ از خود ٹوٹ جاتا ہے[1]۔ |
Book Name | نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت سپہ سالار |
Writer | مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ |
Publisher | مکتبہ السلام لاہور |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 268 |
Introduction | جہاد ایک عظیم ترین عمل ہے جس کی عظمت کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدنی زندگی میں کم و بیش 27 غزوات کئے اور 50 سے زائد سریہبھیجے، ایک حدیث میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے افضل ترین عمل قرار دیا اور ایک حدیث میں فرمایا کہ جنت تلواروں کے سائے تلے ہے۔ اس کتاب میں مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ نے جہاد کا صھیح مفہوم بیان کرتے ہوئے اس کی اقسام اور جہاد بالسیف کو بھی بیان کیا بلکہ جہاد پر کئے جانے والے اعتراضات و شبہات کو انتہائی مدلل انداز میں رفع کیا ، اس کے علاوہ دارلاسلام او ردار الحرب جیسی پچیدہ بحث کو خوش اسلوبی سے نکھارا گیا ہے ۔ کتاب کے آخر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے جہادی پہلو کو نشانہ مشق بنانے والوں کو شرعی اورمنطقی دلائل سے شافی جواب دیا گیا ہے ۔اس کے علاوہ آپ کی عظیم شخصیت پر غیر جانبدار مغربی مفکرین کے اقوال بھی پیش کیے گئے ہیں جو کہ جہاد اور پیغمبر جہاد کے انتہا پسند ناقدین کے منہ پر زور دار طمانچہ ہیں ۔ |