کرتے تھے۔ عام لوگ فوجی خدمات سے آزاد ہوتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر لڑنے کے قابل مسلمان کو فوجی قرار دیا اور ان کی تربیت اس انداز سے کی کہ نظم و ضبط سے آشنا اور ایک دوسرے کی جانی دشمن قوم بنیان مرصوص کی طرح مستحکم اور مضبوط فوج بن گئی۔ دورِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں سامان جنگ صرف تیر و کمان، تلوار اور ڈھال، خود اور زرہ، نیزہ، بھالوں اور برچھوں تک محدود تھا۔ سواری کے لئے عموماً گھوڑے اور اونٹ کا استعمال ہوتا تھا ہر مسلمان مجاہد کا فرض تھا کہ وہ اپنی حیثیت کے مطابق اسلحہ جنگ خود مہیا کرے۔ جب کبھی ہنگامی حالات پیدا ہو جاتے تو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جہاد کا اعلان فرما دیتے۔ پھر صحابہ ث اس میں دامے ورمے، قدمے سخنے شریک ہو جاتے تھے۔ مسلمانوں کی ان فوجی خدمات کے عوض انہیں صرف اموال غنیمت سے حصہ ملتاتھا۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بلکہ خلیفہ اول حضرت ابوبکر صدیق کے دور تک یہی دستور رہا۔ جنگ بدر اور جنگ احد کے درمیانی وقفہ میں کسی وقت حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بلکہ خلیفہ اول حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے دور تک یہی دستور رہا۔ جنگ بدر اور جنگ احد کے درمیانی وقفہ میں کسی وقت حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے تمام مسلمانوں کے نام درج رجسٹرڈ کروائے تو حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کی روایت کے مطابق اس وقت جملہ مسلمانو ں کی تعداد ایک ہزار پانچ سو ہوئی۔اور لڑنے کے قابل مسلمانوں کی تعداد ابو معاویہ کی روایت کے مطابق چھ سو اور سات سو کے درمیان تھی۔ (بخاری۔ کتاب الجہاد والسیر۔ باب کتابت الامام الناس) جب کبھی جہاد کا اعلان ہو جاتاتو تمام لڑنے والے مسلمان اپنے نام لکھوا دیتے۔ پھر اگر کسی کو کوئی مجبوری پیش آ جاتی تو وہ باقاعدہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت لیتا تھا۔ ابن عباس کہتے ہیں: ((جَاء رجل الی النبی صلی الله علیه وسلم فقال یا رسول الله انی کتبت فی غزوة کذا وکذا وامراتی حاجة فقال اِرْجِعْ فَحَجَّ مَعَ امراتك )) (ایک شخص آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میرا نام فلاں فلاںجہاد میں جانے کے لئے لکھا گیا ہے |
Book Name | نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت سپہ سالار |
Writer | مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ |
Publisher | مکتبہ السلام لاہور |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 268 |
Introduction | جہاد ایک عظیم ترین عمل ہے جس کی عظمت کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدنی زندگی میں کم و بیش 27 غزوات کئے اور 50 سے زائد سریہبھیجے، ایک حدیث میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے افضل ترین عمل قرار دیا اور ایک حدیث میں فرمایا کہ جنت تلواروں کے سائے تلے ہے۔ اس کتاب میں مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ نے جہاد کا صھیح مفہوم بیان کرتے ہوئے اس کی اقسام اور جہاد بالسیف کو بھی بیان کیا بلکہ جہاد پر کئے جانے والے اعتراضات و شبہات کو انتہائی مدلل انداز میں رفع کیا ، اس کے علاوہ دارلاسلام او ردار الحرب جیسی پچیدہ بحث کو خوش اسلوبی سے نکھارا گیا ہے ۔ کتاب کے آخر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے جہادی پہلو کو نشانہ مشق بنانے والوں کو شرعی اورمنطقی دلائل سے شافی جواب دیا گیا ہے ۔اس کے علاوہ آپ کی عظیم شخصیت پر غیر جانبدار مغربی مفکرین کے اقوال بھی پیش کیے گئے ہیں جو کہ جہاد اور پیغمبر جہاد کے انتہا پسند ناقدین کے منہ پر زور دار طمانچہ ہیں ۔ |