اس لحاظ سے جب ہم دیکھتے ہیں۔ تو چنگیز خاں سب سے بڑا سفاک اور ظالم نظر آتا ہے۔ اس نے کوئی علاقہ فتح نہیں کیا جہاں اس نے اس وحشت وبربریت کا مظاہرہ نہ کیا ہو۔ مثلاً:۔ (۱) ۶۱۶ء میں جب وہ بخارا میں داخل ہوا تو باشندوں کو نکل جانے کا حکم دیا۔ جو بچے رہے قتل کیے گئے کچھ قیدی بنائے گئے۔ بخارا جیسا عظیم الشان شہر جلا دیا گیاجو صرف کھنڈر کی صورت میں باقی رہ گیا۔ (تاریخ ۴۲ حصہ دوم ص ۳۶۱) (۲) رَے کو فتح کرنے کے بعد اسے تاخت وتاراج کر ڈالا پھر ہمدان کو لیا اور قزوین کو فتح کرکے چالیس ہزار باشندے تہ تیغ کردئیے۔ (ایضاً ص ۳۶۱) (۳) خوارزم کو فتح کیا تو پہلے شہر کو لوٹا۔ پھر اسے ویران کیا۔ اس پر بھی جوش انتقام کم نہ ہوا تو دریا کے بند کو، جس کے ذریعہ شہر میں پانی آتا تھا، کھول دیا جس سے سارا شہر مع آبادی تہ آب ہوگیا۔ (ایضاً ص۳۶۳) (۴) ترمذ پر قبضہ کرنے کے بعد وہاں کے باشندوںکو قتل کرا دیا۔ پھر ترمذ کی طرح بلخ اور طالقاں بالیاں کی آبادی کو بھی ختم کرادیا۔ پھر اس کے بعد غزہ اور غور پر قبضہ کرکے پوری آبادی کو قتل کر دیا۔ (ایضا ص ۳۶۴) (۵) چنگیز خاں نے پنجاب تک جلال الدین کا تعاقب کیا۔ وہ تو ہاتھ نہ آیا اور تاتاری پنجاب اور ملتان کو تخت و تا راج کرتے ہوئے واپس چلے گئے۔ تاتاری خراسان، فارس ، آذر بائیجان، ازمستان، اران، کوج اور قفجان کے سارے علاقے زیرو زبر کرتے ہوئے روس کے علاقے تک پہنچ گئے۔ اب سکندر اعظم کا حال سنیے- جس کی قوم کو اس دَور میں دنیا کی مہذب ترین قوم ہونے کا فخر حاصل تھا۔ شام کے قدیم تجارتی مرکزصور کو اس نے چھ ماہ کے سخت محاصرہ کے بعد فتح کیا۔ تو ۸ ہزار بے گناہ انسانوں کو بے گناہ قتل کیا اور ۳۰ ہزار کو غلام بنا کر بیچ ڈالا۔ (الجہاد فی الاسلام) ایران میں پیش قدمی کرتے وقت اس کے سپاہیوں نے نہایت بے دردی کے ساتھ ملک کو تباہ کیا اور فتح حاصل کرنے کے بعد ایران کے بحری بیڑے کو تباہ کر دیا۔ پھر عراق و ایران میں جو قتل و غارت، لوٹ مار اور تباہی مچائی یہ سب واقعات تاریخوں میں محفوظ ہیں۔ |
Book Name | نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت سپہ سالار |
Writer | مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ |
Publisher | مکتبہ السلام لاہور |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 268 |
Introduction | جہاد ایک عظیم ترین عمل ہے جس کی عظمت کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدنی زندگی میں کم و بیش 27 غزوات کئے اور 50 سے زائد سریہبھیجے، ایک حدیث میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے افضل ترین عمل قرار دیا اور ایک حدیث میں فرمایا کہ جنت تلواروں کے سائے تلے ہے۔ اس کتاب میں مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ نے جہاد کا صھیح مفہوم بیان کرتے ہوئے اس کی اقسام اور جہاد بالسیف کو بھی بیان کیا بلکہ جہاد پر کئے جانے والے اعتراضات و شبہات کو انتہائی مدلل انداز میں رفع کیا ، اس کے علاوہ دارلاسلام او ردار الحرب جیسی پچیدہ بحث کو خوش اسلوبی سے نکھارا گیا ہے ۔ کتاب کے آخر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے جہادی پہلو کو نشانہ مشق بنانے والوں کو شرعی اورمنطقی دلائل سے شافی جواب دیا گیا ہے ۔اس کے علاوہ آپ کی عظیم شخصیت پر غیر جانبدار مغربی مفکرین کے اقوال بھی پیش کیے گئے ہیں جو کہ جہاد اور پیغمبر جہاد کے انتہا پسند ناقدین کے منہ پر زور دار طمانچہ ہیں ۔ |