سے ہوا جنہوں نے دین عیسیٰ کی حمایت میں تلوار اُٹھائی تھی۔ مگر افسوس ہے کہ قوانین عیسیٰ کی جو بے حرمتی ان عیسائیوں نے کی وہ اور کسی جگہ نہ ہوئی تھی۔ ان نام نہاد دینی جنگوں کا مقصد گبن کے الفاظ میں یہ تھا: ’’انہیں امید تھی کہ ترک امیروں سے ہاتھ آئی ہوئی لوٹ کھسوٹ ہر ایک شریک شہری کو امیر بنا دے گی۔ غیروں کی بیویوں کی خواہش اور یونان کی تمنا صلیب کے ان علمبرداروں کے قلب سے اتنی ہی قریب تھی۔ جتنا کہ ان کی زبانوں سے دور تھی‘‘۔ (رومی سلطنت کا زوال اور تباہی از ایڈ ورڈگبن) (۲) فتح کے بعد بے دریغ کشت و خون: صلیبی جنگوں میں پاپائے روم نے اپنی پوری طاقت سے امراء کے باہمی تنازعات ختم کراکے اس بات پر آمادہ کرلیا کہ وہ متحد ہوکر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے مدفن کومسلمانوں سے آزاد کرائیں۔ ان جنگوں کے متعلق یہی عیسائی لکھتا ہے کہ: ’’یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ صلیبی جنگوں میںشمولیت کا مقصد دین کی نسبت دنیوی فوائد کا حصول زیادہ تھا۔ ۱۰۹۶ء کے موسم گرما میں صلیبی فوج نے ارض مقدس کا رُخ کیا۔ ارض مقدس کے چند حکمرانوں کے سوا پوری دنیائے اسلام بے حسی کا شکار تھی۔ جبکہ یورپ کے اکثر ممالک اس صلیبی فوج میں شامل ہوگئے تھے۔ ۱۰۹۸ء کو بیت المقدس بھی صلیبی فوج نے فتح کرلیا۔ فتح کے بعد کشت وخون کا بازار گرم ہوا۔ عورتیں اور بچے بھی بے دریغ قتل کیے گئے۔ گلیوں میں ہر طرف خون بہہ رہا تھا۔ اور جب ایک مسلمان بھی زندہ نہ رہا تو ان بے رحم سپاہیوں نے اپنے کپڑوں سے گرد اور خون کو جھاڑا اور عیسیٰ کے گرجا میں شکر انہ بجالانے کے لیے دوزانو ہوگئے‘‘[1]۔ یہ وہی بیت المقدس تھا کہ جب اسے مسلمانوں نے فتح کیا تو عیسائیوں کا ایک قطرہ بھی خون نہ بہایا گیا۔ اور باوجود بطریق کے اصرار کے حضرت عمر ص نے کلیسا میں نماز اس لیے ادا نہ کی کہ بعد میں کہیں کلیسا کو مسجد بنانے کی ریت نہ پڑجائے۔ ؎ ببیں تفاوت ایں از کجا ست تایکجا |
Book Name | نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت سپہ سالار |
Writer | مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ |
Publisher | مکتبہ السلام لاہور |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 268 |
Introduction | جہاد ایک عظیم ترین عمل ہے جس کی عظمت کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدنی زندگی میں کم و بیش 27 غزوات کئے اور 50 سے زائد سریہبھیجے، ایک حدیث میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے افضل ترین عمل قرار دیا اور ایک حدیث میں فرمایا کہ جنت تلواروں کے سائے تلے ہے۔ اس کتاب میں مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ نے جہاد کا صھیح مفہوم بیان کرتے ہوئے اس کی اقسام اور جہاد بالسیف کو بھی بیان کیا بلکہ جہاد پر کئے جانے والے اعتراضات و شبہات کو انتہائی مدلل انداز میں رفع کیا ، اس کے علاوہ دارلاسلام او ردار الحرب جیسی پچیدہ بحث کو خوش اسلوبی سے نکھارا گیا ہے ۔ کتاب کے آخر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے جہادی پہلو کو نشانہ مشق بنانے والوں کو شرعی اورمنطقی دلائل سے شافی جواب دیا گیا ہے ۔اس کے علاوہ آپ کی عظیم شخصیت پر غیر جانبدار مغربی مفکرین کے اقوال بھی پیش کیے گئے ہیں جو کہ جہاد اور پیغمبر جہاد کے انتہا پسند ناقدین کے منہ پر زور دار طمانچہ ہیں ۔ |