(۳) عہد شکنی اور پاپائے روم کا کردار: اب عیسائیوں کے ہاں عہد نامہ کے احترام کا حال بھی سن لیجئے۔ مسلمانوں سے عہد شکنی میں اہل یورپ کو اولیت حاصل ہے۔ یورپ کے ایک جرنیل ہولیڈی نے ترکوں پر کئی بار حملے کیے اور ہربار شکست کھائی پھر صلح کا عہد کرتا۔ پھردوسرے ہی سال مسلمانوں کے خلاف بغاوت کردیتا تھا۔ جس کی وجہ یہ تھی کہ اس کے پاس پوپ کا فتویٰ موجود تھا۔ کہ ’’مسلمانوں کے ساتھ کیے ہوئے عہدناموں کو توڑنا جائز ہے‘‘۔ ہولیڈی اور اس دور کے دوسرے بادشاہوں کو پاپائے روم عہدناموں کو توڑنے کے احکام جاری کرتا تھا۔ اوڈیسی آس ODYSSEOUSلکھتا ہے کہ پولینڈ اور ہنگری کے نوجوان بادشاہ کو پوپ کے نمائندے نے عہد نامہ توڑنے پر اُکسایا۔[1] موقع کو دیکھ کر عہدنامہ توڑنے کی داستان تو بڑی پرانی ہے۔ البتہ اسے توڑنے کے لیے مذہب کی طرف سے مقدس اختیارات مل جانا یہ مسیحیت کی مقدس جنگوں کو ہی شرف حاصل ہوتا رہا۔ (۴) امان دینے کے بعد لوٹ مار اور قتل: اب صلیبی جنگوں میں ’’امان ‘‘ کے احترام کا قصہ بھی سُن لیجئے : پہلی صلیبی جنگ کے بعد طرابلس کے مسلمان بادشاہ نے کا ؤ نٹ بوہیمانڈ کو پیغام بھیجا کہ وہ معاہدہ کرنے کو تیار ہے۔ ساتھ ہی دس گھوڑے اور سونا بھی خیر سگالی کے طور پر بھیجا۔ مگر کا ؤ نٹ نے کہا کہ وہ صرف ایک شرط پر معاہدہ کرسکتا ہے۔ اور وہ یہ ہے ۔ کہ وہ عیسائی ہوجائے۔ (پہلی صلیبی جنگ‘ ص۷۹ بحوالہ جہاد) اور یہ سب کچھ اس وقت ہو رہا تھا جب کا ؤ نٹ امان دے چکنے کے بعد پورے شہر کے زن و مرد کو موت کے گھاٹ اتار رہا تھا۔ بوہیمانڈ نے ترجمان کے ذریعہ مسلمان امیروں کو بتایا کہ اگر وہ صدر دروازے کے اوپر والے محل میں پناہ لے لیں، تو ان کو، ان کی بیویوں اور ان کے بچوں کو پناہ دے دی جائے گی اور ان کا مال واپس کردیا جائیگا شہر کا ایک کونہ بھی مسلمانوں کی لاشوں سے خالی نہ تھا اور چلنا پھرنا دشوار ہوگیا تھا بوہیمانڈ نے جن کو امان دی تھی ان کو پکڑوا کر ان کا سونا چاندی اور زیورات ان سے لے لیے اور ان میں بعض کو مروادیا اور باقی ماندہ کو غلام بنا کر انطاکیہ بھیج دیا گیا۔ (ایضاً ص۷۷) |
Book Name | نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت سپہ سالار |
Writer | مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ |
Publisher | مکتبہ السلام لاہور |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 268 |
Introduction | جہاد ایک عظیم ترین عمل ہے جس کی عظمت کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدنی زندگی میں کم و بیش 27 غزوات کئے اور 50 سے زائد سریہبھیجے، ایک حدیث میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے افضل ترین عمل قرار دیا اور ایک حدیث میں فرمایا کہ جنت تلواروں کے سائے تلے ہے۔ اس کتاب میں مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ نے جہاد کا صھیح مفہوم بیان کرتے ہوئے اس کی اقسام اور جہاد بالسیف کو بھی بیان کیا بلکہ جہاد پر کئے جانے والے اعتراضات و شبہات کو انتہائی مدلل انداز میں رفع کیا ، اس کے علاوہ دارلاسلام او ردار الحرب جیسی پچیدہ بحث کو خوش اسلوبی سے نکھارا گیا ہے ۔ کتاب کے آخر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے جہادی پہلو کو نشانہ مشق بنانے والوں کو شرعی اورمنطقی دلائل سے شافی جواب دیا گیا ہے ۔اس کے علاوہ آپ کی عظیم شخصیت پر غیر جانبدار مغربی مفکرین کے اقوال بھی پیش کیے گئے ہیں جو کہ جہاد اور پیغمبر جہاد کے انتہا پسند ناقدین کے منہ پر زور دار طمانچہ ہیں ۔ |