اور یہ شرط اس وقت بالخصوص ضروری ہو جاتی ہے۔ جبکہ والدین بوڑھے ہوں اور انہیں خدمت کی ضرورت ہو۔ (۷)تعلیم اور کردار : دور نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں کسی بھرتی ہونے والے مجاہد کی تعلیم کا ٹیسٹ یا معیار ضروری نہ تھا۔ وجہ یہ تھی کہ سب صحابہ رضی اللہ عنہم قرآن کی تعلیم کے شیدائی اور اس کے عامل تھے۔اور معرکہ کارزار میں شمولیت ہی ان سب باتوں کا واضح ثبوت تھا۔ لیکن افسوس کی بات ہے کہ آج اسلامی ممالک میں بھی بھرتی کے وقت ریکروٹ کے اخلاق‘ دینی تعلیم یا ارکانِ اسلام کی پابندی سے متعلق پوچھا تک نہیں جاتا۔ اس کے بجائے محض محکمہ تعلیم کے سر ٹیفکیٹ دیکھے جاتے ہیں۔ اور بھرتی کے بعد محکمہ پولیس کی معرفت اس بات کی تسلی کر لی جاتی ہے۔ کہ ریکروٹ کسی بڑے جرم میں ماخوذ تو نہیں۔ ایسے تعلیمی اور کریکٹر ‘ سرٹیفکیٹوں کی افادیت اپنی جگہ اہم ہی سہمی لیکن ایک مجاہد بھرتی کرتے وقت اس کی دینی تعلیم اور اس کے ’’مثبت کردار‘‘ کا بھی جائزہ لینا چاہئے اور اسی لحاظ سے اسے عہدہ اور ترقی دینا چاہئے۔ (۱۰) عورتوں کی جہاد میں بالواسطہ شمولیت ہم پہلے بتا چکے ہیں کہ عورتیں اصولاً جہاد کے فریضہ سے مستثنیٰ ہیں۔ تاہم عندالضرورت وہ میدان جنگ میں جا کر زخمیوں کو سنبھالنے‘ ان کی مرہم پٹی کرنے ان کے لیے پانی یا دوسری اشیائے ضرورت مہیا کرنے کی خدمات سرانجام دے سکتی ہیں۔ ’’جنگ احد میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا اور حضرت ام سلیم رضی اللہ عنھا اپنی پنڈلیاں کھولے جلدی جلدی پانی کی مشکیں پیٹھ پر لاد کر لاتیں اور مسلمانوں کو پلا کر پھر لینے چلی جاتیں۔ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا زخم دھو رہی تھیں اور چٹائی جلا کر اس کی راکھ زخم میں بھر دی تاکہ خون تھم جائے۔ اور حضرت ربیع بنت معوذ رضی اللہ عنھارماتی ہیں کہ جنگ احد میں ہمارا کام یہ تھا کہ ہم لوگوں کو پانی پلاتے‘ زخمیوں کی مرہم پٹی کرتے اور جو لوگ مارے جاتے ان کی لاشیں مدینہ کو لاتے تھے‘‘۔ (بخاری کتاب الجہاد والسیر۔ باب جہاد النساء) |
Book Name | نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت سپہ سالار |
Writer | مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ |
Publisher | مکتبہ السلام لاہور |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 268 |
Introduction | جہاد ایک عظیم ترین عمل ہے جس کی عظمت کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدنی زندگی میں کم و بیش 27 غزوات کئے اور 50 سے زائد سریہبھیجے، ایک حدیث میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے افضل ترین عمل قرار دیا اور ایک حدیث میں فرمایا کہ جنت تلواروں کے سائے تلے ہے۔ اس کتاب میں مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ نے جہاد کا صھیح مفہوم بیان کرتے ہوئے اس کی اقسام اور جہاد بالسیف کو بھی بیان کیا بلکہ جہاد پر کئے جانے والے اعتراضات و شبہات کو انتہائی مدلل انداز میں رفع کیا ، اس کے علاوہ دارلاسلام او ردار الحرب جیسی پچیدہ بحث کو خوش اسلوبی سے نکھارا گیا ہے ۔ کتاب کے آخر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے جہادی پہلو کو نشانہ مشق بنانے والوں کو شرعی اورمنطقی دلائل سے شافی جواب دیا گیا ہے ۔اس کے علاوہ آپ کی عظیم شخصیت پر غیر جانبدار مغربی مفکرین کے اقوال بھی پیش کیے گئے ہیں جو کہ جہاد اور پیغمبر جہاد کے انتہا پسند ناقدین کے منہ پر زور دار طمانچہ ہیں ۔ |