(۵)صحت مند ہو اور اعضاء وجو ارح سالم ہوں: قرآن کریم نے واضح طور پر اندھوں‘ لنگڑوں اور بیماروں کو جہاد سے مستثنیٰ قرار دیا ہے۔ سور ۂ فتح میں ارشاد ہے: ﴿لَيْسَ عَلَي الْاَعْمٰى حَرَجٌ وَّلَا عَلَي الْاَعْرَجِ حَرَجٌ وَّلَا عَلَي الْمَرِيْضِ حَرَجٌ ۭ ﴾ (۴۸:۱۷) (نہ اندھے پر نہ لنگڑے پر اور نہ بیمار پر کوئی گناہ ہے (کہ وہ سفر جنگ سے پیچھے رہ جائے)۔ ) اور سور ۂ توبہ میں کمزور اور ناتوان‘ بوڑھوں اور بیماروں کے علاوہ ان لوگوں کو بھی جہاد سے مستثنیٰ قرار دیا ہے جو مالی حیثیت سے کمزور ہیں۔ نہ گھر میں خرچ کرنے کو کچھ موجود ہے اور نہ زاد راہ یا اسلحہ جنگ کے لئے کچھ پس انداختہ رقم۔ ایسے اشخاص کا بروقت اگر کچھ بندوبست ہو جائے تو خیر ورنہ جہاد ان سے ساقط ہو جائے گا۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿لَيْسَ عَلَي الضُّعَفَاۗءِ وَلَا عَلَي الْمَرْضٰى وَلَا عَلَي الَّذِيْنَ لَا يَجِدُوْنَ مَا يُنْفِقُوْنَ حَرَجٌ اِذَا نَصَحُوْا لِلّٰهِ وَرَسُوْلِهٖ ۭ ﴾(۹:۹۱) (ضعیفوں ‘بیماروں‘ اور خرچ سے معذور لوگوں پر‘ اگر وہ شریک جہاد نہ ہوں تو کچھ گناہ نہیں۔ بشرطیکہ وہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے خیر اندیش ہوں۔) آج کل چونکہ اسلحہ ‘وردی ‘زادِ راہ اور پس ماند گان کی کفالت کی حکومت خود ذمہ دار ہوتی ہے لہذا اخراجات کی کمی سے متعلقہ شق قابل غور نہیں رہی۔ (۶)والدین کی اجازت: حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے مروی ہے: ((جَائَ رَجُل اِلیَ النَّبِیِّ صَلیَّ اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ فَاسْتَاذَنَه فِی الْجَهَادِ فَقَالَ: اَحَیّ وَالِدَاكَ‘‘؟ قَالَ!نَعَمْ! قَالَ فَفِیْهِمَا فَجَاهِدْ‘‘-)) (بخاری‘ کتاب الجهاد والسیر۔ باب الجهاد باذن الوالدین) (ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور جہاد میں جانے کی اجازت چاہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا؟ تیرے والدین زندہ ہیں؟ کہنے لگا جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’تو پھر جا کر ان دونوں کی خدمت بجالا‘‘۔ (یہی تیرا جہاد ہے)) |
Book Name | نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت سپہ سالار |
Writer | مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ |
Publisher | مکتبہ السلام لاہور |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 268 |
Introduction | جہاد ایک عظیم ترین عمل ہے جس کی عظمت کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدنی زندگی میں کم و بیش 27 غزوات کئے اور 50 سے زائد سریہبھیجے، ایک حدیث میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے افضل ترین عمل قرار دیا اور ایک حدیث میں فرمایا کہ جنت تلواروں کے سائے تلے ہے۔ اس کتاب میں مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ نے جہاد کا صھیح مفہوم بیان کرتے ہوئے اس کی اقسام اور جہاد بالسیف کو بھی بیان کیا بلکہ جہاد پر کئے جانے والے اعتراضات و شبہات کو انتہائی مدلل انداز میں رفع کیا ، اس کے علاوہ دارلاسلام او ردار الحرب جیسی پچیدہ بحث کو خوش اسلوبی سے نکھارا گیا ہے ۔ کتاب کے آخر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے جہادی پہلو کو نشانہ مشق بنانے والوں کو شرعی اورمنطقی دلائل سے شافی جواب دیا گیا ہے ۔اس کے علاوہ آپ کی عظیم شخصیت پر غیر جانبدار مغربی مفکرین کے اقوال بھی پیش کیے گئے ہیں جو کہ جہاد اور پیغمبر جہاد کے انتہا پسند ناقدین کے منہ پر زور دار طمانچہ ہیں ۔ |