Maktaba Wahhabi

27 - 268
{وَلَوْلَا دَفْعُ اللّٰهِ النَّاسَ بَعْضَهُمْ بِبَعْضٍ ۙ لَّفَسَدَتِ الْاَرْضُ } (۲:۲۵۱) (اگر اللہ لوگوں کو ایک دوسرے (پر چڑھائی اور حملہ کرنے) سے نہ ہٹاتا رہتا تو زمین میں فساد پھیل جاتا۔) ایک اور مقام پر فرمایا: {اِلَّا تَفْعَلُوْهُ تَكُنْ فِتْنَةٌ فِي الْاَرْضِ وَفَسَادٌ كَبِيْرٌ 73؀ۭ-} (۸:۷۳) (اگر تم یہ کام نہ کروگے تو ملک میں فتنہ برپا ہو جائے گا اور بڑا فساد مچے گا-) دوسرے مقام پر فرمایا: {وَلَوْلَا دَفْعُ اللّٰهِ النَّاسَ بَعْضَهُمْ بِبَعْضٍ لَّهُدِّمَتْ صَوَامِعُ وَبِيَعٌ وَّصَلَوٰتٌ وَّمَسٰجِدُ يُذْكَرُ فِيْهَا اسْمُ اللّٰهِ كَثِيْرًا ۭوَلَيَنْصُرَنَّ اللّٰهُ مَنْ يَّنْصُرُهٗ } (۲۲۰) (اور اگر اللہ تعالیٰ لوگوں کو ایک دوسرے ذریعہ ہٹاتا نہ رہتا تو (راہبوں کے ) صوامع، (عیسائیوں کے) گرجے، (یہودیوں کے) عبادت خانے اور (مسلمانوں کی ) مساجد جہاں اللہ تعالیٰ کا ذکر کثرت سے کیا جاتا ہے۔ گرائی جا چکی ہوتیں۔ اور اللہ اس کی ضرور مدد کرتا ہے جو اس (کے دین) کی مدد کرتا ہے۔) ان آیات میں اللہ تعالیٰ نے جہاد کا فلسفہ یہ بیان فرمایا ہے کہ جب کوئی قوم ظلم و فساد میں تجاوز کر جاتی ہے تو اللہ اس پر کسی دوسری قوم کو مسلط کر دیتا ہے۔ اگر ایسا نہ کیا جاتا تو زمین فتنہ و فساد سے بھر جاتی اوور شریف لوگوں کی زندگی وبال جان بن جاتی، مسجدیں اور دوسرے عبادت خانے مسمار کردیئے جاتے۔ اللہ تعالیٰ یہ ہر گز نہیں چاہتاکہ اس کے کمزور بندوں پر مسلسل ظلم و ستم ڈھائے جاتے رہیں۔ان کے امن و چین پر ڈاکے پڑتے رہیں۔ طاقتور کمزوروں کو کھا جائیں۔ ظلم و بے انصافی اور قتل و غارت گری کا بازار گرم رہے۔ لہٰذا جو لوگ اس اجتماعی فتنہ و فساد کے خلاف، اپنی کسی ذاتی غرض ولالچ کے بغیر اٹھ کھڑے ہوتے ہیں۔ وہی لوگ دراصل انسانیت کے سب سے بڑے محسن[1] ہوتے ہیں۔
Flag Counter