((رِبَاطُ یَوْمٍ فِی سَبِیْلِ اللّٰه خَیْرٌ مِنَ الدُّنْیا وَمَافِیْها-)) (بخاری- کتاب الجهاد والسیر- باب رباط یوم فی سبیل الله) (ایک دن رباط یعنی سرحدی چوکیوں میں بسرکرنا دنیا میں او ر جو کچھ اس میں ہے سب سے بہتر ہے) ایک دوسرے مقام پر یوں فرمایا: ((رِبَاطِ یَوْمٍ وَلَیلَةٍ خَیْرٌ مِنْ صِیَامِ شَهْرٍ وَقِیَامِهٓ اِنْ مَاتَ جرٰی علیه عمله الذی یَعْمَلُه وَاَجَری علیه رزقه وَامَنَ الْفَتَان-)) (مسلم- کتاب الجهاد- باب تفضیل الرباط) (ایک دن رات پہرہ چوکی دنیا ایک ماہ کے روزہ اور قیام سے بہتر ہے- اگر (پہرہ دار) مر جائے گا تو اس کا یہ عمل جاری رہے گا اور اس کو اس پر اجر دیاجائے گا اور فتنوں سے وہ امن میں رہے گا-) بعض فقہا ء رباط کو جہاد فی سبیل اللہ سے بھی زیادہ اہمیت دیتے ہیں- وجہ یہ ہے کہ جہاد غیر مسلموں سے کیا جاتا ہے اور رباط خود مسلمانوں کی حفاظت کے لیے ہوتا ہے۔ اسلامی ریاست کے ابتدائی سالوں میں مدینہ کے اردگرد بسنے والے مشرک قبائل آپس میں گٹھ جوڑ کر کے مدینہ پر حملہ کرتے رہتے تھے- آپ صلی اللہ علیہ وسلم ن کے حالات سے ہر لحظہ باخبر رہتے اور جب محسوس کرتے کہ کوئی مدینہ کی طرف بری نظروں سے دیکھ رہا ہے تو فوراً خود وہاں پہنچ جاتے یا سرایا بھیج دیتے- صلح حدیبیہ سے پہلے اکثر ایسے واقعات پیش آتے رہے- اور بسا اوقات یوں ہوا کہ دسمن اسلامی دستوں کی خبر پا کر تتر بتر ہو جاتا تھا۔ ۹ھ میں جبکہ عرب کا بیشتر حصہ اسلام کے زیر نگین آچکا تھا- شام کی سرحد پر عرب عیسائیوں نے جو قیصر روم کے زیر اثر تھے- مسلمانوں کی سرحد پرفوج اکٹھی کرنا شروع کر دی تھی- غزو ۂ تبوک اسی وجہ سے پیش آیا تھا لیکن اسلامی لشکر کے پہنچنے سے پہلے ہی دشمن کا لشکر منتشر ہوگیا اور جنگ کی نوبت ہی نہیں آئی۔ دورِ فاروقی میں جب اسلامی سلطنت کی سرحدیں بہت وسیع ہوگئیں- تو سرحدوں پر فوجی چھا ؤ نیاں قائم کر دی گئیں جہاں ہر وقت فوج موجود رہتی تھی تاکہ دشمن کی نقل و حرکت کی بروقت سرکوبی کی جاسکے۔ |
Book Name | نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت سپہ سالار |
Writer | مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ |
Publisher | مکتبہ السلام لاہور |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 268 |
Introduction | جہاد ایک عظیم ترین عمل ہے جس کی عظمت کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدنی زندگی میں کم و بیش 27 غزوات کئے اور 50 سے زائد سریہبھیجے، ایک حدیث میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے افضل ترین عمل قرار دیا اور ایک حدیث میں فرمایا کہ جنت تلواروں کے سائے تلے ہے۔ اس کتاب میں مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ نے جہاد کا صھیح مفہوم بیان کرتے ہوئے اس کی اقسام اور جہاد بالسیف کو بھی بیان کیا بلکہ جہاد پر کئے جانے والے اعتراضات و شبہات کو انتہائی مدلل انداز میں رفع کیا ، اس کے علاوہ دارلاسلام او ردار الحرب جیسی پچیدہ بحث کو خوش اسلوبی سے نکھارا گیا ہے ۔ کتاب کے آخر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے جہادی پہلو کو نشانہ مشق بنانے والوں کو شرعی اورمنطقی دلائل سے شافی جواب دیا گیا ہے ۔اس کے علاوہ آپ کی عظیم شخصیت پر غیر جانبدار مغربی مفکرین کے اقوال بھی پیش کیے گئے ہیں جو کہ جہاد اور پیغمبر جہاد کے انتہا پسند ناقدین کے منہ پر زور دار طمانچہ ہیں ۔ |