نپولین بونا پارٹ: 1769ء تا1821ء فرانسیسی جرنیل اور بادشاہ‘ انقلاب فرانس کے دوران سب سے پہلے کامیابی تولان کے محاصرے میں توپ خانے کی مدد سے حاصل کی۔ اس کے بعد اٹلی میں جمہوری فوج کے کماندار کی حیثیت سے پے درپے فتوحات حاصل کیں۔ اور قومی ہیرو بن گیا۔ 1797ء میں موسم خزاں میں پیرس واپس آگیا اور حکومت کا تختہ اُلٹ کر خود قونصل اول بن گیا۔ 18 /مئی 1804ء کو اپنے شہنشاہ ہونے کا اعلان کیا۔ 1805ء میں آسڑیا اور 1806ء میں جرمنی کو شکست دی۔ اپنی بے اولاد بیوی جوزیفائن کو طلاق دے کر شاہ آسٹریا کی بیوی ماری لویزا سے شادی کی 1812ء میں روس پر حملہ کیا مگر شکست کھائی۔ ماسکو سے پسپا ہوتے وقت اس کی تقریباً ساری فوج تباہ ہوگئی 1813ء میں پروشیا اور آسٹریا نے روس کے ساتھ مل کر اسے شکست فاش دی ۔ نپولین تخت سے دست بردار ہوگیا اور ایلیا کے جزیرے میں قید کردیا گیا۔ مگر سودن کے بعد وہاں سے نکل گیا۔ فرانس واپس آیا اور فوج جمع کرلی لیکن /18جون 1815ء کو واٹر لو کے میدان میں اسے شکست ہوئی اور سینٹ ہلینا کے جزیرے میں جلاوطن کردیا گیا۔ مندرجہ بالا ماہرین حرب جرنیلوں کا تقابل (۱) زندگی کا صرف ایک پہلو: جیسے مذکورہ بالا تینوں جرنیل، جرنیل بھی تھے، فاتح بھی اور بادشاہ بھی اور یہ تینوں باتیں ایک ہی سلسلہ کی کڑیاں ہیں۔ گویا یہ تینوں جرنیل ایک مخصوص پہلو میں نامور ہوئے۔ جب کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اصل حیثیت اللہ تعالیٰ کے رسول اکی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نبی بھی تھے، شارع بھی، مزکّی اخلاق بھی تھے اور جج بھی۔سپہ سالاری آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی جزوی خوبی تھی۔ اس پہلو میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے کمال کا مظاہرہ کیا کہ باقی تمام ماہرین فن آپ کے سامنے ہیچ نظر آتے ہیں۔ (۲) فنون سپہ گری سے سابقہ واقفیت: سکندر اعظم مقدونیہ (یونان) کے بادشاہ کا بیٹا تھا اور چنگیز خاں کا پڑدادا النجہ قبائلی بادشاہ ‘ یہ دونوں جرنیل فن سپہ گری سے آبائی طور پر آشنا تھے۔ نپولین بونا پارٹ نے خود فوج میں بھرتی ہوکر یہ فن سیکھ لیا تھا۔ مگر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا بچپن پہلے بکریاں چرانے میں، پھر کچھ عرصہ تجارت |
Book Name | نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت سپہ سالار |
Writer | مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ |
Publisher | مکتبہ السلام لاہور |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 268 |
Introduction | جہاد ایک عظیم ترین عمل ہے جس کی عظمت کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدنی زندگی میں کم و بیش 27 غزوات کئے اور 50 سے زائد سریہبھیجے، ایک حدیث میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے افضل ترین عمل قرار دیا اور ایک حدیث میں فرمایا کہ جنت تلواروں کے سائے تلے ہے۔ اس کتاب میں مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ نے جہاد کا صھیح مفہوم بیان کرتے ہوئے اس کی اقسام اور جہاد بالسیف کو بھی بیان کیا بلکہ جہاد پر کئے جانے والے اعتراضات و شبہات کو انتہائی مدلل انداز میں رفع کیا ، اس کے علاوہ دارلاسلام او ردار الحرب جیسی پچیدہ بحث کو خوش اسلوبی سے نکھارا گیا ہے ۔ کتاب کے آخر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے جہادی پہلو کو نشانہ مشق بنانے والوں کو شرعی اورمنطقی دلائل سے شافی جواب دیا گیا ہے ۔اس کے علاوہ آپ کی عظیم شخصیت پر غیر جانبدار مغربی مفکرین کے اقوال بھی پیش کیے گئے ہیں جو کہ جہاد اور پیغمبر جہاد کے انتہا پسند ناقدین کے منہ پر زور دار طمانچہ ہیں ۔ |