Maktaba Wahhabi

100 - 268
تو موت کو اپنے سامنے دیکھ کر گھبرا گئے ۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہنے لگے۔ ’’اگر یہ لوگ اپنے قدموں کی طرف دیکھ پائیں تو پھر کیا ہو؟‘‘ اس سوال کے جواب میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابوبکر ص سے فرمایا:۔ لَاتَحْزَنْ اِنَّ اللّٰهَ مَعَنَا (۹:۴۰) غم مت کیجئے۔ اللہ ہمارے ساتھ ہے۔ گویا آپ نے سبق یہ دیا تھاکہ ابوبکر ص! یہ خیال مت کرو کہ ہم دو ہیں۔ بلکہ ہمارے درمیان ایک تیسرا اللہ تعالیٰ بھی ہے۔ یہ تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے استقلال اور نجدت اور اللہ پر توکل کا نمونہ۔ ایک عیسائی مصنف ایف سی اینڈریوز اس واقعہ کے متعلق تبصرہ کرتے ہوئے لکھتا ہے ۔ ’’میں مسلمان نہیں ہوں مگر غار ثور کے اس واقعہ کی مدح ضرور کرتا ہوں بصد احترام جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ابوبکر ص اس بات کا خیال مت کروکہ ہم دو نہیں ایک تیسر ا اللہ تعالیٰ بھی ہمارے درمیان ہے‘‘۔… مہیب خطروں میں گھرے ہونے کے باوجود آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پائے استقامت اور ایمان میں کوئی فرق نہیں آیا… میں ان الفاظ کی تعریف و توصیف کیے بغیر نہیں رہ سکتا۔ جب میں کبھی ان الفاظ کو دھراتا ہوں تو وجدان روحانی جوش وخروش سے جھومنے لگتا ہے اور الفاظ بار بار میرے ذہن میں عود کر آتے ہیں ’’ابوبکرص! یہ خیال مت کرنا کہ ہم دو ہیں۔ نہیں ہمارے درمیان ایک تیسرا ساتھی بھی ہے یعنی اللہ تعالیٰ‘‘۔ (سرور کونین ص۱۰۵/۱۰۶) (۲) فوج سے ہمدردی اور مساوات بلاشبہ سپہ سالار کی اصل ذمہ داری فوجوں کو کمان کرنا ہے اور افواج اس کے حکم کی تعمیل کی پابند ہوتی ہیں۔ لیکن کامیاب جرنیل وہ ہوتا ہے جو عند الضرورت اس بالاتر مقام سے نیچے اُتر کر سپاہیوں کے ساتھ گھل مل کر کام کرے۔ ان سے ہمدردی اور محبت سے پیش آئے اور خودکو انہیں میں کا ایک فرد تصور کرے۔ اس کے طرز عمل سے فوج کے سپاہی اس پرجان چھڑکنے لگتے ہیں۔ امریکہ کے ایک مشہور جرنیل واشنگٹن کے متعلق ایک واقعہ مشہور ہے۔ وہ سادہ کپڑے پہنے گھوڑے پر سوار کہیں جارہا تھا۔ راستہ میں اس نے دیکھا کہ چند سپاہی ایک بھاری شہیتر اُٹھارہے ہیں مگر وہ اُٹھتا نہیں۔ ان کا افسر پاس کھڑا ہدایات دے رہا تھا۔ کہ ادھر سے اُٹھا ؤ ، ادھر سے ہلا ؤ ، مگر خود ہاتھ نہیں ہلاتا تھا۔ واشنگٹن نے گھوڑا روک کر اس عہدہ دار سے کہا اگر آپ بھی
Flag Counter