قیامت کے دن تین شخص شہید، عالم اورسخی پیش کیے جائیں گے۔ سب سے پہلے اللہ تعالیٰ شہید سے پوچھیں گے کہ ’’بتا ؤ میں نے تمہیں زندگی، صحت اور طاقت دی تھی تم نے میرے لئے یعنی دین کی سربلندی کے لئے کیا کام کیا؟‘‘ وہ کہے گا: ’’الٰہی!میں نے اپنی سب سے قیمتی متاع یعنی جان کو تیری راہ میں قربان کر دیا‘‘۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: ’’تم اس لئے شہید ہوئے تھے کہ لوگ تمہیں بہادر کہیں اور تمہیں ناموری حاصل ہو وہ ناموری تمہیں حاصل ہو چکی، اب میرے پاس تمہارے لئے کوئی اجر نہیں‘‘۔ اسی طرح کے سوال و جواب عالم اور سخی سے بھی ہوں گے۔ (مسلم کتاب الجہاد- باب من قاتل للریاء والسمعۃ) اس حدیث سے صاف واضح ہے کہ قومی مفادات پر جان دینے والے، ناموری اور شہرت کی ہوس میں مرنے والے، قوم و طن یا نسل و قبیلہ پر جان نثار کرنے والے پر لفظ شہید کا اطلاق نہیں ہوتا۔ شہید صرف وہ ہے جو تمام دنیوی اغراض سے بالاتر ہو کر فتنہ و فساد کو ختم کرنے اور اللہ تعالیٰ کا عطا کردہ نظام حیات قائم کرنے کے لئے اللہ کی راہ میں اپنی جان کا ہدیہ پیش کرتا ہے۔ یہ خلوص جتنا زیادہ ہو گا اسی قدر اس کی فضیلت زیادہ اور درجات بلند ہوں گے جن میں کم سے کم درجہ عذاب دوزخ سے نجات اور جنت میں داخل ہونا ہے۔ فرضیت جہاد: جہاد فی سبیل اللہ کے فرض ہونے میں تو کسی قسم کے شک و شبہ کی گنجائش نہیں۔ البتہ اس بات میں اختلاف ہے کہ جہاد فرض عین ہے یا فرض کفایہ؟ آسان الفاظ میں یوں کہہ لیجئے کہ جہاد آیا امت کے ہر فرد پر لازم ہے یا کچھ افراد کے جہاد میں حصہ لینے سے ساری امت اس فریضہ سے سبکدوش ہو جاتی ہے؟ جہاد کے متعلق قرآن و حدیث میں جس قدر تاکید آئی ہے اسے دیکھ کر کئی علمائے متقدمین و متاخرین نے اسے فرض عین قرار دیا اور بعض اسے اسلام کا چھٹا رکن بھی قرار دیتے ہیں۔ جہاد کی اہمیت اپنی جگہ مسلم اور آج کے دور انحطاط میں جبکہ مسلمان دنیا میں ہر جگہ ذلیل و خوار ہے اس کی اہمیت اور پروپیگنڈا پر جتنا زور اور قوت آپ چاہیں صرف کیجئے لیکن حقیقت بہرحال |
Book Name | نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت سپہ سالار |
Writer | مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ |
Publisher | مکتبہ السلام لاہور |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 268 |
Introduction | جہاد ایک عظیم ترین عمل ہے جس کی عظمت کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدنی زندگی میں کم و بیش 27 غزوات کئے اور 50 سے زائد سریہبھیجے، ایک حدیث میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے افضل ترین عمل قرار دیا اور ایک حدیث میں فرمایا کہ جنت تلواروں کے سائے تلے ہے۔ اس کتاب میں مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ نے جہاد کا صھیح مفہوم بیان کرتے ہوئے اس کی اقسام اور جہاد بالسیف کو بھی بیان کیا بلکہ جہاد پر کئے جانے والے اعتراضات و شبہات کو انتہائی مدلل انداز میں رفع کیا ، اس کے علاوہ دارلاسلام او ردار الحرب جیسی پچیدہ بحث کو خوش اسلوبی سے نکھارا گیا ہے ۔ کتاب کے آخر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے جہادی پہلو کو نشانہ مشق بنانے والوں کو شرعی اورمنطقی دلائل سے شافی جواب دیا گیا ہے ۔اس کے علاوہ آپ کی عظیم شخصیت پر غیر جانبدار مغربی مفکرین کے اقوال بھی پیش کیے گئے ہیں جو کہ جہاد اور پیغمبر جہاد کے انتہا پسند ناقدین کے منہ پر زور دار طمانچہ ہیں ۔ |