وہ تمہاری بھلائی کے لیے حریص ہیں اور مومنوں پر نہایت شفقت کرنے والے مہربان ہیں۔) (۳)جوہر شناسی ایک سپہ سالار کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ وہ اپنی فوج کے افراد کی ذاتی صلاحیتوں سے واقف ہو تاکہ انکی صلاحیت کے مطابق ہر ایک سے کام لے سکے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم میں جوہر شناسی کی صلاحیت بدرجہ اتم موجود تھی۔ جس کی ایک وجہ یہ تھی کہ فوج کے تمام افراد آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کے تربیت یافتہ تھے۔ جیسا کہ درج ذیل واقعات سے معلوم ہوتا ہے: (۱) حضرت ابوذر غفاری ص نے آپ سے افسری کی درخواست کی۔ آپ نے فرمایا کہ تم کمزور آدمی ہو۔ اور افسری تمہارے بس کا روگ نہیں۔ حالانکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو حضرت ابو ذر ص سے بے پناہ محبت تھی۔ (۲) حضرت حسان بن ثابت ص زندگی بھر کفار کی ہجوکی بلیغ اشعار سے مدافعت فرماتے رہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے اشعار سن کر یہ بھی فرمایا تھا ۔ کہ فی البدیہہ شعر گوئی میں روح القدس آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مدد کرتا ہے۔ لیکن اگر آپ کا دل جنگ کے لیے طاقتور نہیں تھا۔ لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بطور سپاہی میدان جنگ میں نہیں لے گئے۔ بلکہ احد اور خندق کے موقعہ پر عورتوں کی حفاظت کے لیے مدینہ میں چھوڑدیا تھا۔ (۳) جنگ احد کے دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میری اس تلوار کا حق کون ادا کرتا ہے۔ تمام صحابہ کرام ثرشک بھری نظروں سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اور تلوار کو دیکھنے لگے۔ تو آپ ص کی نظر انتخاب حضرت ابو دجانہ ص پر پڑی جنہوں نے فی الواقع اس کا حق ادا کیا۔ اور کشتوں کے پشتے لگا دیے۔ (۴) جنگ خیبر کے موقعہ پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک جھنڈا تیار کیا اور فرمایا کہ کل میں یہ جھنڈا اس شخص کودوں گا جس کے ہاتھ پر اللہ تعالیٰ خیبر کو فتح کرے گا۔ تمام بزرگ صحابہ رضی اللہ عنہم اس کے امید وار تھے اور منتظر تھے کہ دیکھیں کہ جھنڈا کسے ملتا ہے؟ حضرت عمر رضی اللہ عنہ جیسے |
Book Name | نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت سپہ سالار |
Writer | مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ |
Publisher | مکتبہ السلام لاہور |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 268 |
Introduction | جہاد ایک عظیم ترین عمل ہے جس کی عظمت کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدنی زندگی میں کم و بیش 27 غزوات کئے اور 50 سے زائد سریہبھیجے، ایک حدیث میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے افضل ترین عمل قرار دیا اور ایک حدیث میں فرمایا کہ جنت تلواروں کے سائے تلے ہے۔ اس کتاب میں مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ نے جہاد کا صھیح مفہوم بیان کرتے ہوئے اس کی اقسام اور جہاد بالسیف کو بھی بیان کیا بلکہ جہاد پر کئے جانے والے اعتراضات و شبہات کو انتہائی مدلل انداز میں رفع کیا ، اس کے علاوہ دارلاسلام او ردار الحرب جیسی پچیدہ بحث کو خوش اسلوبی سے نکھارا گیا ہے ۔ کتاب کے آخر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے جہادی پہلو کو نشانہ مشق بنانے والوں کو شرعی اورمنطقی دلائل سے شافی جواب دیا گیا ہے ۔اس کے علاوہ آپ کی عظیم شخصیت پر غیر جانبدار مغربی مفکرین کے اقوال بھی پیش کیے گئے ہیں جو کہ جہاد اور پیغمبر جہاد کے انتہا پسند ناقدین کے منہ پر زور دار طمانچہ ہیں ۔ |