Maktaba Wahhabi

242 - 268
تاج انہیں پہنایا اور جنہوں نے شام کی فتوحات میں نمایاں کردار ادا کیا۔ ان میں سے ایک سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ ہیں۔ جو قادسیہ کو فتح کرنے کے بعد مدائن کی طرف بڑھنا چاہتے تھے۔ راہ میں دریائے دجلہ پورے زور و شور سے بہہ رہا تھا دشمن نے پُل توڑ کر بے کا رکر دیا اور کشتی بھی موجود نہیں تھی۔ سب سے پہلے آپ نے بے تکلف دریا میں گھوڑا ڈال دیا۔ ان کی دیکھا دیکھی باقی فوج بھی دریا میں داخل ہو گئی دریا مواج اور زخار تھا۔ لہریں اور موجیں آآکر گھوڑوں سے ٹکراتی تھیں ۔ لیکن مسلمان رکابوں میں رکابیں ملائے باتیں کرتے دریا کے اس پار تک چلے گئے۔ جب ایرانیوں نے یہ صورت حال دیکھی تو سمجھے کہ یہ انسانی ہمت سے بالاتر کوئی چیز ہے اور دیواں آمدند ! دیواں آمدند(یعنی دیو آگئے) کہتے ہوئے بھاگ نکلے۔ غرض کہاں تک شمار کیا جائے ۔ انہی جرنیلوں میں مغیرہ بن شعبہ بھی ہیں، عقبہ بن موسیٰ بھی، طارق بن زیاد فاتح اندلس بھی اورمحمد بن قاسم فاتح سندھ بھی، اور ان سب جرنیلوں کی نمایاں خوبی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تربیت کا اثر ہے کہ جونسا علاقہ فتح کیا، وہاں امن اور عدل و انصاف کا نظام قائم کیا، رعایا کی فلاح و بہبود کا پورا خیال رکھا۔ ان سے معاہدات کی پابندی کی اور وہاں علم و تہذیب کی روشنی فروزاں کر کے ان کو اپنا ہمدرد اور دوست بنا یا ہے۔ اپنے دشمن پیدا نہیں کیے۔ مسلمانوں کے دشمن اس وقت پیدا ہونے لگے۔ جب مسلمانوں نے خود جہاد کی رُوح کو ختم کرکے اسے عام دنیوی جنگوں میں بدل دیا۔ پھر اس کے نتائج بھی وہی ہونا چاہئیں تھے۔ جو عام دنیوی جنگوں سے پیدا ہوتے ہیں۔
Flag Counter