آج مسلمانوں کے ’’دوست غیر مسلم ممالک‘‘ اقتصادی امداد کے نام پر فنی ماہرین بھی ساتھ بھیجتے ہیں- جو فنی مہارت کا کام تو کم ہی سر انجام دیتے ہیں۔ البتہ ملک کے راز بڑی سرگرمی سے اپنی حکومتوں کو مہیا کرتے رہتے ہیں۔ جس کی وجہ سے مسلمان ملکوں کی حکومتوں کے آئے دن تختے الٹائے جاتے ہیں- غیر مسلم دوستوں سے مشترکہ دفاع کے سمجھوتے بھی نہیں کیے جاسکتے ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَلَا تُجَادِلْ عَنِ الَّذِيْنَ يَخْتَانُوْنَ اَنْفُسَھُمْ ۭاِنَّ اللّٰهَ لَا يُحِبُّ مَنْ كَانَ خَوَّانًا اَثِــيْمًا ١٠٧ڌ﴾(۴:۱۰۷) (جو لوگ خود اپنے نفس سے دھوکہ کرتے ہیں ان کی حمایت میں نہ لڑو- اللہ ایسے لوگوں کو پسند نہیں کرتا جو دغا باز اور بد کردار ہوں) (۳) غیر مسلم ممالک سے دوستی کا تیسرا نقصان یہ ہوتا ہے کہ ثقافت کے نام پر اس ملک کے باطل نظریات مسلمانوں میں پرورش پانے لگتے ہیں- فحاشی اور بے حیائی کا دور دورہ شروع ہو جاتا ہے- اور جن منکرات کے استیصال کے لیے جہاد فرض قرار دیا گیا ہے- وہ شعوری یا غیر شعوری طور خود مسلمان ممالک میں فروغ پانے لگتے ہیں- (۲)معاہدات: دوسرے ممالک سے برابر کی سطح پر معاہدات کرنے کی اجازت ہے- یہ معاہدات امن و صلح کے بھی ہو سکتے ہیں تجارتی بھی اور امان کے بھی- مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ خوب سمجھ کر معاہدات کریں- کیونکہ جب کوئی قوم صلح کی پیش کش کرے یا کوئی فرد یا قوم امان مانگے تو مسلمان پر اسے قبول کرنا لازم ہو جاتا ہے- ان معاہدات کو ایفا کرنا مسلمان کی اولین ذمہ داری ہے- خواہ دشمن اس طریق سے مسلمانوں کو دغا دے جائے- اگر ایسی صورت ہو تو دشمن کو معاہدہ کے کینسل کر دینے کا الٹی میٹم دینا ضروری ہے- بعد میں مناسب کاروائی کی جاسکتی ہے- ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿وَاِمَّا تَخَافَنَّ مِنْ قَوْمٍ خِيَانَةً فَانْۢبِذْ اِلَيْهِمْ عَلٰي سَوَاۗءٍ ﴾ اگر تمہیں کسی قوم سے خیانت کا اندیشہ ہو تو اس کے معاہدے کو علانیہ اس کے آگے پھینک دو- یعنی معاہدہ منسوخ اور اب ہر فریق اپنی اپنی جگہ آزاد ہے- جیسی کاروائی مناسب سمجھے کرے- |
Book Name | نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت سپہ سالار |
Writer | مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ |
Publisher | مکتبہ السلام لاہور |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 268 |
Introduction | جہاد ایک عظیم ترین عمل ہے جس کی عظمت کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدنی زندگی میں کم و بیش 27 غزوات کئے اور 50 سے زائد سریہبھیجے، ایک حدیث میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے افضل ترین عمل قرار دیا اور ایک حدیث میں فرمایا کہ جنت تلواروں کے سائے تلے ہے۔ اس کتاب میں مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ نے جہاد کا صھیح مفہوم بیان کرتے ہوئے اس کی اقسام اور جہاد بالسیف کو بھی بیان کیا بلکہ جہاد پر کئے جانے والے اعتراضات و شبہات کو انتہائی مدلل انداز میں رفع کیا ، اس کے علاوہ دارلاسلام او ردار الحرب جیسی پچیدہ بحث کو خوش اسلوبی سے نکھارا گیا ہے ۔ کتاب کے آخر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے جہادی پہلو کو نشانہ مشق بنانے والوں کو شرعی اورمنطقی دلائل سے شافی جواب دیا گیا ہے ۔اس کے علاوہ آپ کی عظیم شخصیت پر غیر جانبدار مغربی مفکرین کے اقوال بھی پیش کیے گئے ہیں جو کہ جہاد اور پیغمبر جہاد کے انتہا پسند ناقدین کے منہ پر زور دار طمانچہ ہیں ۔ |