Maktaba Wahhabi

71 - 268
(۱۳) جنگ اور تعلقات خارجہ جنگ کا خارجہ پالیسی کے ساتھ بہت گہرا تعلق ہے اس سلسلہ میں مسلمانوں کو مندرجہ ذیل ہدایات دی گئی ہیں- (۱) دوسانہ تعلقات: غیر مسلم اقوام سے صلح کے معاہدے تو کرنے کی اجازت ہے لیکن دوستانہ تعلقات قائم کرنے کی اجازت نہیں- ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿يٰٓاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَا تَتَّخِذُوْا عَدُوِّيْ وَعَدُوَّكُمْ اَوْلِيَاۗءَ﴾ (۶۰:۱) (اے ایمان والو! میرے اور اپنے دشمنوں کو جو غیر مسلم ہیں دوست نہ بنا ؤ -) اس کی وجوہ مندرجہ ذیل ہیں: (۱) کافر مسلمان کا حقیقی خیر خواہ کبھی نہیں بن سکتا- اس کی دوستی صرف اس وقت تک ہوگی جب تک اس کا اپنا مفاد وابستہ ہوگا- ذرا بھی مفادات میں فرق آیا تو وہ اسی وقت کفر کی دوسری طاقتوں سے مل جائے گا- ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿لَا تَجِدُ قَوْمًا يُّؤْمِنُوْنَ بِاللّٰهِ وَالْيَوْمِ الْاٰخِرِ يُوَاۗدُّوْنَ مَنْ حَاۗدَّ اللّٰهَ وَرَسُوْلَهٗ وَلَوْ كَانُوْٓا اٰبَاۗءَهُمْ اَوْ اَبْنَاۗءَهُمْ اَوْ اِخْوَانَهُمْ اَوْ عَشِيْرَتَهُمْ ۭ﴾ (۵۸:۲۲) (تمہیں ایسی کوئی قوم نہ ملے گی جو اللہ اور قیامت پر ایمان بھی رکھے پھر ایسی قوم سے دوستی بھی رکھے جو اللہ اور رسول کی مخالفت کرتی ہو- چاہے وہ ان کے باپ ہوں یا ان کے بیٹے یا بھائی یا دوسرے رشتہ دار-) (۲) غیر مسلم کی دوستی سے ملکی اور فوجی راز افشا ہونے کا ہر وقت خطرہ رہتا ہے- کیونکہ جس سے دوستی ہو اس سے ایسے راز چھپانا ناممکن ہوتا ہے- ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿يٰٓاَيُّھَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَا تَتَّخِذُوْا بِطَانَةً مِّنْ دُوْنِكُمْ لَا يَاْلُوْنَكُمْ خَبَالًا ۭ وَدُّوْا مَا عَنِتُّمْ ۚ ﴾ (۳:۱۱۸) (اے ایمان والو! اپنوں کے سوا کسی دوسرے کو راز دار مت بنا ؤ - یہ لوگ تمہارے نقصان میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھیںگے- تمہارے نقصان اور تمہاری تکلیف میں ان کی خوشی ہے-)
Flag Counter