Maktaba Wahhabi

33 - 268
بھی دور انحطاط کے سلسلہ میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ایک وقت آئے گا کہ تم مسلمانوں پر دوسری قومیں اس طرح پل پڑیں گی جس طرح بھوکے دسترخوان پرٹوٹ پڑتے ہیں‘‘ کسی نے پوچھا ’’کیا ہم اس وقت تھوڑے ہوں گے؟‘‘ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’نہیں تعداد کے لحاظ سے تم بہت زیادہ ہو گے لیکن تمہاری حیثیت سیلاب کے خس و خاشاک کی طرح ہو گی۔ اللہ تعالیٰ تمہارے دشمن کے دل سے تمہاری ہیبت اٹھالے گا اور تمہارے دلوں میں ’’وہن‘‘ ڈال دے گا۔ کسی نے پوچھا ’’وہن کیا ہے؟‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نیفرمایا: ’’دنیا کی محبت اور موت سے نفرت و کراہت‘‘۔ (تلخیص منذری ج۶ص۱۶) اور حضرت ابو بکررضی اللہ عنہ نے مسند خلافت پر رونق افروز ہونے کے بعد جو خطبہ دیا۔ اس کے درج ذیل الفاظ کی تاریخ نے ہر آن گواہی دی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ تم میں سے کوئی جہاد نہ چھوڑے۔ جو قوم جہاد کرنا چھوڑ دیتی ہے۔ اللہ اسے ذلیل و خوار کردیتا ہے‘‘۔ آپ ص نے حضرت خالد بن ولیدرضی اللہ عنہ کو خط میں لکھا تھا: ’’جب تم دشمن سے ملو تو موت کی خواہش کرو۔ تاکہ تمہیں زندگی عطا ہو‘‘۔ فرضیت جہاد کا دائرہ: جن صورتوں میں جہاد فرض ہوتا ہے۔ اس کا تفصیلی ذکر تو آئندہ باب چہارم میں آئے گا۔ سردست یہ بتانا مقصود ہے کہ اگر مسلمان کئی ممالک اور ریاستوںمیں بٹ چکے ہوں تو جس ملک پر حملہ ہو جہاد محض اسی پر فرض نہیں ہوتا بلکہ ہمسایہ ممالک پر بھی اس کی ہر طرح سے امداد و استعانت فرض ہو جاتی ہے۔ البتہ اس فرضیت کے درجات مختلف ہیں۔ اس کی مثال یوں سمجھئے کہ روس نے افغانستان میں جارحانہ مداخلت اور فوجی کارروائیاں شروع کیں تو سب سے پہلے نمبر پر جہاد افغانستان کے مسلمانوں پر فرض ہے دوسرے نمبر پر افغانستان کے ہمسایہ ملک ایران اور پاکستان پر اور اس فرضیت کا درجہ نسبتاً کم ہو گا اور تیسرے نمبر پر سب دنیا کے مسلمان ممالک پر اور اس فرضیت کا درجہ نمبر۲ سے بھی نسبتاً کم ہو گااسی طرح اب مقبوضہ جموں و کشمیر کا مسئلہ ہے کہ وہاں کے مسلمان بھارتی مظالم کے شکار ہیں۔ ہندو ؤ ں کے خلاف جہاد کرنا سب سے پہلے اہل کشمیر پر فرض ہے اور پھر پاکستانی مسلمانوں پر ان کا تعاون اور مدد فرض ہے، یہ فرضیت گو فرض کفایہ ہی کی
Flag Counter