جو مادی وسائل کے لحاظ سے مضبوط اور طاقتور ہوگا۔اللہ تعالیٰ کا قانون مسلمانوں کا محض نام کا مسلمان ہونے کے لحاظ سے کوئی لحاظ نہیں کرے گا۔ (۲) دشمن کی تدابیر کو ناکام بنانا اب تک ہم نے جو کچھ بیان کیا ہے۔یہ اپنی قوت کو بڑھانے اور کامران ہونے کے مثبت پہلو ؤ ں سے تعلق رکھتا ہے۔لیکن کامرانی کے حصول کے لیے یہ بھی ضروری ہوتا ہے کہ دشمن کے جنگی مقاصد اور تدابیر پر کاری ضربیں لگائی جائیں۔اس سلسلہ میں بالعموم درج ذیل تدابیر اختیار کی جاتی ہیں۔ (۱) تجارتی ناکہ بندی (Blockada) : جنگ کے لیے سب سے ضروری چیز مصارف جنگ کا بندوبست ہوتا ہے۔اور ایک کامیاب جرنیل اس بات پر کڑی نظر رکھتا ہے کہ وہ دشمن کے معاشی و سائل پر کاری ضرب لگا کر اس کی جنگی تیاریوں میں تعطل پیدا کردے: قریش مکہ کا ذریعہ معاش تجارت تھا اور مدینہ اسی تجارتی شاہراہ پر واقع تھا۔لہٰذا مدینہ کو سیاسی لحاظ سے ایک نمایاں مقام حاصل تھا۔اور اسی وجہ سے مکہ اور مدینہ کے بڑے بڑوں میں دوستانہ تعلقات قائم تھے۔ایک دفعہ قبیلہ اوس کے سردار سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ عمرہ کرنے کے لیے مکہ آئے اور اپنے دوست قریشی سردار امیہ بن خلف کے ہاں قیام کیا۔یہ دونوں حضرات کعبہ کے سامنے بیٹھے تھے۔ابو جہل نے سعد بن معاذ کوکہا کہ اگر تم ابو صفوان (امیہ بن خلف کی کنیت) کے ساتھ نہ ہوتے تو میں تمہیں ختم کردیتا۔تو اس کے جواب میں سعد بن معاذ نے یہی جواب دیا تھا کہ ہم تمہاری تجارت کی شہ رگ کاٹ کر تمہارے ناک میں دم کر دیں گے۔[1] مدینہ میں دم بدم یہ خبریں پہنچ رہی تھیں۔کہ ۲ھ میں قریش کا جو تجارتی قافلہ ابو سفیان کی سرکردگی میں شام گیا ہوا ہے۔اس کا پورے کا پورا منافع مصارفِ جنگ اور مسلمانوں کے استیصال کے لیے وقف کر دینے کے آپس میں عہدو پیمان ہو چکے ہیں۔لہٰذا مسلمانوں کے لیے یہ ضروری ہوگیا تھا کہ وہ جنگ سے بچنے کے لیے اس تجارتی قافلہ کی ناکہ بندی کر کے جنگ کو التوا میں ڈال دیں۔پھر |
Book Name | نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت سپہ سالار |
Writer | مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ |
Publisher | مکتبہ السلام لاہور |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 268 |
Introduction | جہاد ایک عظیم ترین عمل ہے جس کی عظمت کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدنی زندگی میں کم و بیش 27 غزوات کئے اور 50 سے زائد سریہبھیجے، ایک حدیث میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے افضل ترین عمل قرار دیا اور ایک حدیث میں فرمایا کہ جنت تلواروں کے سائے تلے ہے۔ اس کتاب میں مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ نے جہاد کا صھیح مفہوم بیان کرتے ہوئے اس کی اقسام اور جہاد بالسیف کو بھی بیان کیا بلکہ جہاد پر کئے جانے والے اعتراضات و شبہات کو انتہائی مدلل انداز میں رفع کیا ، اس کے علاوہ دارلاسلام او ردار الحرب جیسی پچیدہ بحث کو خوش اسلوبی سے نکھارا گیا ہے ۔ کتاب کے آخر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے جہادی پہلو کو نشانہ مشق بنانے والوں کو شرعی اورمنطقی دلائل سے شافی جواب دیا گیا ہے ۔اس کے علاوہ آپ کی عظیم شخصیت پر غیر جانبدار مغربی مفکرین کے اقوال بھی پیش کیے گئے ہیں جو کہ جہاد اور پیغمبر جہاد کے انتہا پسند ناقدین کے منہ پر زور دار طمانچہ ہیں ۔ |