Maktaba Wahhabi

81 - 268
اسی طرح جنگ احد میں بھی ملائکہ کے نزول سے متعلق اسی باب میں کئی احادیث موجود ہیں۔اور ایسی احادیث بھی ہیں جن میں صحابہ کا بیان ہے کہ وہ فرشتوں کے مارے ہوئے کافروں اور مسلمان کے ہاتھوں مقتولین کے درمیان امتیاز بھی کر لیتے تھے۔تاہم اگر ہم اس نصرت الہٰی کو مادی زبان میں ہی ادا کرنا چاہیں۔تو صورت یہ ہوگی کہ کفار اپنے سرداروں کے قتل شکست کے غم اور جنگ کی محنت سے اتنے نڈھال ہوگئے تھے کہ ان کا بند بند چور ہو رہا تھا۔ پھر یہ نصرت الٰہی حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم یا دور نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے مسلمانوں سے بھی مخصوص نہیں۔جب بھی مسلمانوں نے ذاتی اغراض کو بالائے طاق رکھ کر محض اعلائے کلمۃ الحق کے لیے نیک نیتی سے جنگ کی انہیں ایسی نصرت غیبی ضرورت حاصل ہوتی رہی ہے دور کیوں جائیے ستمبر ۱۹۶۵ء کی ہندو پاک جنگ میں گئے گزرے مسلمانوں کو بھی یہ تائید غیبی حاصل ہوئی۔جنہوں نے اللہ تعالیٰ کے بھروسہ پر اعتماد کر کے اپنے سے پانچ گنا بڑی طاقت کو شکست دی۔اور اس فوج کا ہر فرد اس بات کا معترف ہے کہ تائید غیبی ضرور ساتھ تھی۔یہ تائید کیسے حاصل ہوئی اس کی تفصیل میں بہت سی حکایتیں بیان کی جاتی ہیں جنہیں درج کرنے کا یہ موقع نہیں۔اسی حقیقت کو مولانا ظفر علی نے درج ذیل شعر میں ادا فرمایا ہے : فضائے بدر پیدا کر فرشتے تیری نصرت کو! اتر سکتے ہیں گردوں سے قطار اندر قطار اب بھی یہ بات بھی یاد رکھنا چاہیے کہ دعا اسی وقت کار گر ثابت ہوتی ہے جبکہ مادی وسائل سے بھی پورا پورا استفاد کیا جائے۔مادی وسائل کو بروئے کار لائے بغیر محض دعا پر تکیہ کرنا بے سود اور قانون الٰہی کے خلاف ہے۔اگر مادی وسائل کے ساتھ ساتھ دعا کی روحانی قوت بھی شامل ہو جائے تو مسلمانوں کی قوت دس گنا تک بڑھ جاتی ہے۔اور اگر یہ قوت دوگنا سے بھی کم رہ جائے تو سمجھ لینا چاہیے کہ اللہ تعالیٰ کے احکام کی تعمیل میں کوتاہی واقع ہو چکی ہے۔ اگر مسلمان مادی وسائل سے غافل ہو کر محض دعا پر انحصار کرے گا۔جیساکہ آج کل اکثر مسلمانوں کا شیوہ بن چکا ہے تو وہ یقیناً شکست ہی سے دوچار ہوگا۔اور اگر دونوں لڑنے والے فریق دعا اور توکل کے عادی نہ ہوں اور محض مادی وسائل پر تکیہ رکھتے ہوں تو فتح اس فریق کی ہوگی
Flag Counter