Maktaba Wahhabi

229 - 268
اسلام عرب سے اٹھا۔ ان لوگوں نے ایران کو فتح کیا۔ اب اگر اہل ایران اپنے آپ کو عربوں سے زیادہ اسلام کے رنگ میں رنگ دیں تو یہ عربوں سے بھی زیادہ معززبن سکتے ہیں۔ رہا حقوق کا مسئلہ تو اسلام لاتے ہی سب مسلمان ایک ہی سطح پر آجاتے ہیں۔ اسلام کی یہی وہ خوبی ہے جس کی بنا پر عرب کے اکثر قبائلی علاقوں کے سرداروں کی حکومت بھی انہی کے پاس رہی اور مسلمانوں کے برابر حقوق بھی مل گئے اس طرح مفتوحہ علاقے اسلامی ریاست کے سلسلہ کی ایک کڑی تو سمجھے جا سکتے ہیں۔ لیکن ان میں حاکمیت اور محکومیت کا تصور پیدا ہی نہیں ہوتا۔ انہی باتوں کا اثر تھا کہ ایک صدی کے بعد اسلام نصف آباد دنیا پر پھیل گیا۔ پھر جب مسلمانوں میں اسلامی روح نہ رہی۔ اور جہاد میں دنیوی اغراض و مقاصد اور جنگ کا مقصد ہو س ملک گیری بن گیا۔ تو مسلمانوں کو شکستیں بھی ہونے کے واقعات سامنے آگئے۔ اور فی الحقیقت اسی وقت ان کے انحطاط کا بیج پڑ چکا تھا۔ (۹) فتح کے بعد قتل و غارت: اسلامی نقطہ نظر سے فتح کا مقصد محض فتنہ و فساد کودُور کرنا ہوتا ہے۔لہذا فتح کے بعد وہ قتل وغارت اور لوٹ مار ، مفتوحہ شہروں کو جلانا اور کھیتوں وغیرہ کو برباد کرنا اور اس جیسے دوسرے تمام افعال کو ناجائز قرار دیتا ہے۔ لیکن دنیوی اغراض کے تحت لڑنے والی قوموں کا فتح سے یہ مقصد ہوتا ہے کہ مفتوحہ علاقہ کی دولت پر ہاتھ صاف کیا جائے۔ اس ملک سے زیادہ سے زیادہ مالی فائدہ اٹھایا جائے اور جہاں تک ممکن ہو اس پر قبضہ کو طویل سے طویل تر مستحکم بنایا جائے۔ تاکہ فوائد مذکورہ حاصل ہوتے رہیں۔ ان مقاصدکو حاصل کرنے کیلئے وہ:۔ (۱) تمام مقاتلین کو یا تو تہ تیغ کردیتے ہیں۔ یا غلام بنالیتے ہیں۔ تاکہ مفتوحہ ملک کی فوجی طاقت کو کچل دیا جائے۔ (۲) تمام علاقہ کی دولت سمیٹنے کے بعد شہروں کو آگ لگا دیتے ہیں تاکہ مفتوحہ قوم معاشی لحاظ سے اتنی کمزورہوجائے کہ وہ سر اٹھانے کے قابل ہی نہ رہے۔ (۳) غیر مقاتلین کا قتل عام اس لیے کیا جاتا ہے کہ کوئی شخص ان کے خلاف بغاوت کے لیے اٹھ نہ کھڑا ہوا اور قبضہ تادیر بحال رہ سکے۔
Flag Counter