ساتھ شامل ہوجائیں تو یہ شہیتر اٹھایا جا سکے گا۔ عہد یدار نے کہا۔’’آپ کو پتہ نہیں میں کارپول ہوں‘‘۔ واشنگٹن گھوڑے سے اترا، کوٹ اُتارا اور آستینیں چڑھا کر سپاہیوں کے ساتھ زور لگانے میں شامل ہوگیا۔ شہیتر اُٹھا کر منزل مقصود پر پہنچا دیا گیا اور کارپول صاحب یہ سب کچھ کھڑے دیکھ رہے تھے۔ واشنگٹن جب جانے لگا تو کارپول سے کہا۔ ’’آئندہ جب کبھی کسی محنت کے کام میں ایک آدمی کی ضرورت پڑے تو آپ مجھے بلا لیا کریں۔ مجھے آپ آسانی سے تلاش کر سکتے ہیں کیونکہ میں آپ کا سپہ سالار واشنگٹن ہوں‘‘۔ واشنگٹن کا نام سنتے ہی کارپول زمین میں گڑگیا۔ جبکہ واشنگٹن وہاں سے جاچکا تھا ۔ (رہبر کامل ص۹۲) یہ بات صرف واشنگٹن تک محدود نہیں عموماً بڑے بڑے جرنیلوں میں یہ صفت ان کی عظمت کا نشان ہوتی ہے۔ نپولین بونا پارٹ کے متعلق مشہورہے کہ خود بہت محنتی تھا اور اپنے سپاہیوں سے بھی کام لینا جانتا تھا۔ اور اس کی وجہ محض یہ تھی کہ وہ اپنے سپاہیوں سے اتنا گھل مل کر رہتا تھا کہ اسے اکثر سپاہیوں کے نام تک بھی زبانی یاد تھے۔ اس پہلو سے بھی اگر ہم حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی پر نظر ڈالیں۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہستی سب سے ممتاز نظر آئے گی۔ ہم ذیل میں چند مستند واقعات سے اس کا ثبوت پیش کرتے ہیں:۔ (۱)خندق کی کھدائی: غزوہ خندق یا احزاب کے موقعہ پر جب عرب کے تمام قبائل اور یہودی مدینہ پر یکبارگی حملہ آور ہونے پر متحد ہوگئے تو یہ مسلمانوں کے لیے سخت ابتلا کا وقت تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ ث سے مدافعانہ طریق جنگ سے متعلق مشورہ کیا تو حضرت سلمان فارسی ص نے خندق کھودنے کی تجویز پیش کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پسند فرمایا اور سب صحابہ ث کا اس پر اتفاق ہوگیا۔ مگر یہ خندق کھودنے کا کام جوئے شیر لانے سے کم نہ تھا۔ تمام صحابہ ث نے نہایت جانفشانی سے بھوکے رہ رہ کر اس کام کو سرانجام دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دس دس گز زمین دس صحابہ ث کو بانٹ کردی۔ چنانچہ یہ پندرہ سو (۱۵۰۰) فٹ لمبی ۱۵ فٹ گہری اور بیس پچیس فٹ چوڑی خندق |
Book Name | نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت سپہ سالار |
Writer | مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ |
Publisher | مکتبہ السلام لاہور |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 268 |
Introduction | جہاد ایک عظیم ترین عمل ہے جس کی عظمت کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدنی زندگی میں کم و بیش 27 غزوات کئے اور 50 سے زائد سریہبھیجے، ایک حدیث میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے افضل ترین عمل قرار دیا اور ایک حدیث میں فرمایا کہ جنت تلواروں کے سائے تلے ہے۔ اس کتاب میں مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ نے جہاد کا صھیح مفہوم بیان کرتے ہوئے اس کی اقسام اور جہاد بالسیف کو بھی بیان کیا بلکہ جہاد پر کئے جانے والے اعتراضات و شبہات کو انتہائی مدلل انداز میں رفع کیا ، اس کے علاوہ دارلاسلام او ردار الحرب جیسی پچیدہ بحث کو خوش اسلوبی سے نکھارا گیا ہے ۔ کتاب کے آخر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے جہادی پہلو کو نشانہ مشق بنانے والوں کو شرعی اورمنطقی دلائل سے شافی جواب دیا گیا ہے ۔اس کے علاوہ آپ کی عظیم شخصیت پر غیر جانبدار مغربی مفکرین کے اقوال بھی پیش کیے گئے ہیں جو کہ جہاد اور پیغمبر جہاد کے انتہا پسند ناقدین کے منہ پر زور دار طمانچہ ہیں ۔ |