بائیس دن میں تیار ہوئی۔ اتفاق کی بات کہ ادھر خندق مکمل ہوئی ادھر دشمن سر پر آپہنچا۔ حضرت انس ص خندق کی کھدائی کا منظر ان الفاظ میں پیش کرتے ہیں: «جعل المهاجرون والانصاریحفرون الخندَقَ حَوْلَ الْمَدِیْنَةِ وَیَنْقُلِبُوْنَ التُّرَابَ عَلیٰ مُتُوْنِهِمْ وَیَقُوْلُوْنَ: نَحْنُ الَّذِیْنَ بَا یَعُوْا مَحَمَّدًا عَلَی الْجِهَادِ مَا بَقِیْنَا اَبَدًا وَالنَّبِیِّ صَلَّی اللّٰه عَلَیْهِ وَسَلَّمَ یُجِیْبُهُمْ وَیَقُوْلُ:اَللَّهُمَّ اِنَّهُ لَا خَیْرَ اِلَّا الْاٰخِرَةَ فَبَارِكْ فِیْ الْاَنْصَارِ وَالْمُهَاجِرَة» (بخاری ۔ کتاب الجهاد۔ باب حفر الخندق) (انصار اور مہاجرین مدینہ کے گرد خندق کھود رہے تھے اور اپنی پیٹھ پر مٹی ڈھو رہے تھے اور یہ شعر پڑھتے جاتے تھے۔(ہم وہ لوگ ہیں جنہوں نے محمد اسے جب تک زندہ رہیں جہاد پر بیعت کی ہے۔اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کو یوں جواب دیتے جاتے تھے۔ فائدہ اگر کچھ ہے تو وہ صرف آخرت کا فائدہ ہے ۔ اے اللہ انصار اور مہاجرین کو برکت عطا فرما۔) حضرت براء بن عازب ص حضور ا کی شمولیت ان الفاظ میں پیش فرماتے ہیں: ((رأیت رسول الله صلی الله علیه وسلم یوم الاحزاب ینقل التراب وقد واری التراب بیاض بطنه» (بخاری ۔ کتاب الجهاد باب حفر الخندق) میں نے غزوہ احزاب میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خود مٹی ڈھو رہے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گورے گورے پیٹ کو مٹی نے ڈھانپ لیا تھا۔ خندق کی کھدائی کے دوران ایک چٹان آگئی جو صحابہ ث سے کسی صورت نہ ٹوٹتی تھی۔ صحابہ ث نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو بلا کر یہ مسئلہ پیش کیا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ اکبر کا نعرہ لگا کر پوری قوت سے گینتی کی ضرب لگائی تو وہ چٹان پاش پاش ہوگئی۔ اس وقت بھی بھوک کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیٹ ، پر پتھر بندھا ہوا تھا۔ (بخاری۔ کتاب المغازی ۔ غزوہ احزاب) (۲)بھوک کی شدت: خندق تیار ہونے بھی نہ پائی تھی کہ دشمن سر پر آپہنچا اور مدینہ کا محاصرہ کرلیا۔ رسد کے پہنچنے کا کوئی بندو بست نہ ہوسکا۔ یہ محاصرہ بیس بائیس دن تک جاری رہا۔ خوراک کی قلت کا یہ حال تھا کہ تین تین دن مسلسل فاقے سے گزر رہے تھے۔ اہل عرب کی عادت تھی کہ سخت بھوک کی |
Book Name | نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت سپہ سالار |
Writer | مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ |
Publisher | مکتبہ السلام لاہور |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 268 |
Introduction | جہاد ایک عظیم ترین عمل ہے جس کی عظمت کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدنی زندگی میں کم و بیش 27 غزوات کئے اور 50 سے زائد سریہبھیجے، ایک حدیث میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے افضل ترین عمل قرار دیا اور ایک حدیث میں فرمایا کہ جنت تلواروں کے سائے تلے ہے۔ اس کتاب میں مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ نے جہاد کا صھیح مفہوم بیان کرتے ہوئے اس کی اقسام اور جہاد بالسیف کو بھی بیان کیا بلکہ جہاد پر کئے جانے والے اعتراضات و شبہات کو انتہائی مدلل انداز میں رفع کیا ، اس کے علاوہ دارلاسلام او ردار الحرب جیسی پچیدہ بحث کو خوش اسلوبی سے نکھارا گیا ہے ۔ کتاب کے آخر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے جہادی پہلو کو نشانہ مشق بنانے والوں کو شرعی اورمنطقی دلائل سے شافی جواب دیا گیا ہے ۔اس کے علاوہ آپ کی عظیم شخصیت پر غیر جانبدار مغربی مفکرین کے اقوال بھی پیش کیے گئے ہیں جو کہ جہاد اور پیغمبر جہاد کے انتہا پسند ناقدین کے منہ پر زور دار طمانچہ ہیں ۔ |