طاقت کا خاتمہ کردیا۔ مصر نے جنگ کے بغیر ہی اطاعت کرلی۔ وہاں اس نے شہر اسکندریہ کی بنیاد رکھی۔ پھر عراق کا رخ کیا۔ عراق اور ایران پر قبضہ کیا اور بادشاہ کو شکست دی۔ پھر وہ درّہ خیبر کی راہ ہندوستان میں داخل ہوا۔ ۳۲۴ ق م میں یہاں دریائے جہلم کے کنارے راجہ پورس نے بڑی بہادری سے مقابلہ کیا۔ لیکن شکست کھائی۔ سکندر پورے ہندوستان کو فتح کرنے کے منصوبے بنا رہا تھا مگر اس کی فوج نے آگے بڑھنے سے انکار کردیا چنانچہ وہ دریائے سندھ اور ساحل مکران کے راستے عراق کے شہر بابل پہنچا۔ یہاں اسے بخار آیا اور وہ ۳۲۳ ق م میں عین جوانی میں فوت ہوگیا اور اس کی وسیع سلطنت بہت سے ٹکڑوں میں بٹ گئی۔ پاک وہند پر اس کے نائب بھی زیادہ عرصہ قبضہ قائم نہ رکھ سکے۔ ۳۱۷ ق م تک یہاں یونانیوں کا نام ونشان تک باقی نہ رہا۔ پاک و ہند کی تاریخ پر اس حملہ نے کا کوئی دیر پا اثر نہیں چھوڑا۔ چنگیز خاں: ۱۱۶۲ء تا ۱۲۲۷ ء اصلی نام تیموجن تھا۔ چنگیز لقب جس کے معنی ہیں کامل سپاہی ۔ دریائے اولون کے کنارے ایک خیمہ میں پیدا ہوا۔ ابھی تیرہ برس کی عمر کا تھا کہ دیرینہ مخاصمت FEUD پرمبنی ایک لڑائی میں اس کے باپ کو شکست ہوئی اور وہ مارا گیا ۔ اس طرح چھوٹی عمر میں چنگیز خاں کو اپنے قبیلے کی سرداری سنبھالنا پڑی۔ برسرِ اقتدار آتے ہی چنگیز خاں نے ذہانت اور فوجی چالوں سے بہرہ وری کا ثبوت دینا شروع کیا اور تھوڑی ہی مدت میں اپنے باپ کا انتقام بھی لیا اور تمام منگول قبائل پر ذاتی تسلط قائم کرلیا۔ اس کے بعد لشکر کشی کا وہ دور شروع ہوا جس کے دوران میں منگول (بمعنی بہادر) فوجوں نے اس وحشت وبربریت کا مظاہرہ کیا ۔ جسے سُن کر دور دور بسنے والوں کے بھی رونگٹے کھڑے ہوجاتے تھے۔ چنگیز کی فوجوں کی یلغارکا نتیجہ یہ ہوا کہ 1237ء میں جب اسے موت نے آن دبوچا ، اس وقت اس کی سلطنت کی حدود ایک طرف دریائے دالگا سے بحرالکاہل تک اور دوسری طرف سائی بیریا سے خلیج فارس تک پھیلتی چلی گئی تھیں مؤرخین کا خیال ہے کہ چنگیز کی کامیابی کا راز اس کی ماں ہو لم کی تربیت اور اس کے جرنیلوں سوتیائی وغیرہ کی قابلیت میں مضمر ہے۔ |
Book Name | نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت سپہ سالار |
Writer | مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ |
Publisher | مکتبہ السلام لاہور |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 268 |
Introduction | جہاد ایک عظیم ترین عمل ہے جس کی عظمت کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدنی زندگی میں کم و بیش 27 غزوات کئے اور 50 سے زائد سریہبھیجے، ایک حدیث میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے افضل ترین عمل قرار دیا اور ایک حدیث میں فرمایا کہ جنت تلواروں کے سائے تلے ہے۔ اس کتاب میں مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ نے جہاد کا صھیح مفہوم بیان کرتے ہوئے اس کی اقسام اور جہاد بالسیف کو بھی بیان کیا بلکہ جہاد پر کئے جانے والے اعتراضات و شبہات کو انتہائی مدلل انداز میں رفع کیا ، اس کے علاوہ دارلاسلام او ردار الحرب جیسی پچیدہ بحث کو خوش اسلوبی سے نکھارا گیا ہے ۔ کتاب کے آخر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے جہادی پہلو کو نشانہ مشق بنانے والوں کو شرعی اورمنطقی دلائل سے شافی جواب دیا گیا ہے ۔اس کے علاوہ آپ کی عظیم شخصیت پر غیر جانبدار مغربی مفکرین کے اقوال بھی پیش کیے گئے ہیں جو کہ جہاد اور پیغمبر جہاد کے انتہا پسند ناقدین کے منہ پر زور دار طمانچہ ہیں ۔ |