با ب ہشتم :رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عظیم ترین سپہ سالار کیوں تھے؟ کسی شخص کی عظمت کا صحیح مقام متعین کرنے کے لیے ضروری ہوتا ہے کہ دنیا میں اس فن کے نامور ماہرین سے اس کا تقابل کرکے دکھایا جائے۔ اس غرض کے لیے ہم مختلف ادوار کے مندرجہ ذیل تین نامور جرنیلوں کا انتخاب کرتے ہیں: (۱) سکندر اعظم‘ یونان کا بہت بڑا فاتح اور جرنیل، اس کا دور حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے نو صدی پہلے کا ہے۔ (۲) چنگیز خان۔ مشرق وسطیٰ کا بڑا فاتح اور جرنیل ، اس کا دور حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے چھ صدی بعد کا ہے۔ (۳) نپولین بونا پارٹ۔ فرانس کا فاتح اور جرنیل، اس کا دور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بارہ صدی بعد کا ہے۔ ہمارے لیے یہ ممکن نہیں کہ ان تینوں جرنیلوں کے مفصل سوانح حیات لکھ کر تقابل کریں۔ بغرض اختصار ہم ان کے کارناموں کے حالات انسائیکلو پیڈیا اُردو مطبوعہ فیروز سنز سے نقل کرتے ہیں۔ ان حالات کے علاوہ تقابل کے وقت اگر کسی تفصیل کی ضرورت پیش آئی تو وہ بحوالہ درج کردی جائے گی۔ سکندر اعظم: 323-----356)ق م (دنیا کا عظیم فاتح یونان کی ایک ریاست مقدونیہ کے بادشاہ فلپ کا بیٹا تھا۔ باپ کے انتقال کے بعد 336ق م میں تخت پر بیٹھا اور آس پاس کے بہت سے چھوٹے چھوٹے ملکوں کو فتح کیا۔ ۳۳۴ ق م میں ایران پر حملہ کرنے کا عزم کیا۔ ایک بڑی فوج لے کر ایشیا کی طرف بڑھا۔ پہلے ترکی فتح کیا۔ پھر شام کے ساحل پر قبضہ کرلیا۔ اور ایران کی بحری |
Book Name | نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت سپہ سالار |
Writer | مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ |
Publisher | مکتبہ السلام لاہور |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 268 |
Introduction | جہاد ایک عظیم ترین عمل ہے جس کی عظمت کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدنی زندگی میں کم و بیش 27 غزوات کئے اور 50 سے زائد سریہبھیجے، ایک حدیث میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے افضل ترین عمل قرار دیا اور ایک حدیث میں فرمایا کہ جنت تلواروں کے سائے تلے ہے۔ اس کتاب میں مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ نے جہاد کا صھیح مفہوم بیان کرتے ہوئے اس کی اقسام اور جہاد بالسیف کو بھی بیان کیا بلکہ جہاد پر کئے جانے والے اعتراضات و شبہات کو انتہائی مدلل انداز میں رفع کیا ، اس کے علاوہ دارلاسلام او ردار الحرب جیسی پچیدہ بحث کو خوش اسلوبی سے نکھارا گیا ہے ۔ کتاب کے آخر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے جہادی پہلو کو نشانہ مشق بنانے والوں کو شرعی اورمنطقی دلائل سے شافی جواب دیا گیا ہے ۔اس کے علاوہ آپ کی عظیم شخصیت پر غیر جانبدار مغربی مفکرین کے اقوال بھی پیش کیے گئے ہیں جو کہ جہاد اور پیغمبر جہاد کے انتہا پسند ناقدین کے منہ پر زور دار طمانچہ ہیں ۔ |