یہ تمام احادیث ایسی ہیں جن سے عورتوں کی میدان جنگ میں محض شمولیت ثابت ہوتی ہے۔ لیکن درج ذیل حدیث اس کے ایک اور پہلو پر بھی روشنی ڈالتی ہے۔حشرج بن زیاد صاپنی دادی سے روایت کرتے ہیں: ((اَنَّهَا خَرَجَتْ فِیْ غَزْوَةِ خَیْبَرَ نِسْوَة فَبَلَغَ رَسُوْلَ اللَّهِ صَلیَّ اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ فَبَعَثَ اِلَیْنَا فَجِئْنَا فَرَاَیْنَا فِیْهِ الْغَضَبَ فَقَالَ: بِمَعَ مَنْ خَرَجْتُنَّ وَبِاِذْنِ مَنْ خَرَجْتُنَّ؟ فَقُلْنَا۔یَارَسُوْلَ اللّٰهِ خَرَجَنَا نَغْزِلُ الشَّعْرَ وَنُعِیْنُ بِه فِیْ سَبِیْلِ اللَّهِ وَمَعَنَا دَوَاء لِلْجُرْجیٰ وَنَنَاوِلُ السِّهَام وَ نُسْقِ السَّوِیْقَ۔ فَقَالَ قُمْنَ‘‘- حَتیّٰ اِذَا فَتَحَ اللّٰه عَلَیْهِ خَیْبَر اَسْهَمَ لَنَا کَمَا اَسْهَمَ لِلرِّجَالِ۔ قَالَ فَقُلْتُ لَهَا: یَاجَدَّةُ: وَمَا کَانَ ذٰلِكَ؟ قَالَتْ تَمْرًا‘‘۔ )) (ابو دا ؤ د کتاب الجهاد۔ باب فی المراة والعبد یخدمان من الغنیمة) ( غزوہ خیبر میں ہم کچھ عورتیں بھی جہاد کے لیے ساتھ ہو لیں۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بلا بھیجا۔ ہم گئیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ’’تم کس کے ساتھ آئیں اور کس کے حکم سے آئیں‘‘؟ ہم نے کہا یا رسول اللہا! ہم سوت کاتتی رہیں تاکہ اس کی اجرت سے اللہ کی راہ میں مدد کر سکیں ہمارے پاس زخمیوں کے لئے دوائیں ہیں۔ اور ہم تیر اٹھا اٹھا کر لائیں گی اور پیاسوں کو ستو پلائیں گی‘‘۔ حضورا نے فرمایا۔ ’’ اچھا ٹھہری رہو‘‘۔ پھر جب اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ خیبر فتح کیا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مردوں کی طرح ہمارا بھی (مال غنیمت سے) حصہ نکالا۔ راوی کہتا ہے میں نے کہادادی یہ حصہ کیا تھا؟ اس نے کہا ’’کھجوریں‘‘۔ ) مندرجہ بالا احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ عورتیں میدان جنگ میں مندرجہ ذیل خدمات سرانجام دے سکتی ہیں: (۱) زخمیوں[1] کی تیمارداری۔ مرہم پٹی‘ زخمیوں اور بیماروں کو پیچھے محفوظ مقامات تک |
Book Name | نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت سپہ سالار |
Writer | مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ |
Publisher | مکتبہ السلام لاہور |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 268 |
Introduction | جہاد ایک عظیم ترین عمل ہے جس کی عظمت کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدنی زندگی میں کم و بیش 27 غزوات کئے اور 50 سے زائد سریہبھیجے، ایک حدیث میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے افضل ترین عمل قرار دیا اور ایک حدیث میں فرمایا کہ جنت تلواروں کے سائے تلے ہے۔ اس کتاب میں مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ نے جہاد کا صھیح مفہوم بیان کرتے ہوئے اس کی اقسام اور جہاد بالسیف کو بھی بیان کیا بلکہ جہاد پر کئے جانے والے اعتراضات و شبہات کو انتہائی مدلل انداز میں رفع کیا ، اس کے علاوہ دارلاسلام او ردار الحرب جیسی پچیدہ بحث کو خوش اسلوبی سے نکھارا گیا ہے ۔ کتاب کے آخر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے جہادی پہلو کو نشانہ مشق بنانے والوں کو شرعی اورمنطقی دلائل سے شافی جواب دیا گیا ہے ۔اس کے علاوہ آپ کی عظیم شخصیت پر غیر جانبدار مغربی مفکرین کے اقوال بھی پیش کیے گئے ہیں جو کہ جہاد اور پیغمبر جہاد کے انتہا پسند ناقدین کے منہ پر زور دار طمانچہ ہیں ۔ |