پہنچانے کا بندوبست‘ لاشوں کو ٹھکانے لگانے کا انتظام۔ (۲) مجاہدین‘ زخمیوں اور بیماروں کے پینے کے لئے پانی کا فراہم کرنا۔ ان کی خوراک تیار کر کے دینا۔ اور خوردونوش سے متعلق کام سرانجام دینا۔ (۳) مجاہدین کو اسلحہ جنگ موقعہ پر مہیا کرنا۔ میدانِ جنگ میں گرا پڑا اسلحہ اکٹھا کر کے مجاہدین کو دوبارہ استعمال کے لئے بنادیا نیا اسلحہ اگر کہیں دور ہو تو اسے ان تک پہنچانا۔ گویا مجاہدین کا اصل کام حملہ کرنا یا دفاع کرنا ہوتا ہے اس اصل کام کو سرانجام دینے کے لیے‘ یا جنگ سے پیدا ہونے والے نتائج کے لیے جس قدر امدادی کاموں کی ضرورت پیش آتی ہے۔ ان میں عورتیں بھی ہاتھ بٹا سکتی ہیں۔ تاہم یہ یادرہے کہ عورتیں یہ کام یا تو رضاکارانہ طور پر سرانجام دے سکتی ہیں (جیسا غزوہ خیبر میں ہوا) یا حالات کی نزاکت کے پیش نظر (جیسا کہ جنگ احد میں ہوا) یعنی اشد ضرورت کے وقت ان سے یہ کام لیے جا سکتے ہیں۔ عام حالات میں اصول یہی ہے کہ عورتیں باقاعدہ فوج کا حصہ نہیں بن سکتیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کی غنیمت سے ان رضاکار عورتوں کو صرف کھجوریں (جائیداد منقولہ کا حصہ) دیا۔ حالانکہ مجاہدین کو خیبر کی زمین (جائیدادغیر منقولہ) بھی تقسیم ہوئی تھی۔ اس سے بھی یہ ثابت ہوتا ہے۔ کہ عورتوں کو مستقل طور پر فوج میں بھرتی نہیں کیا جا سکتا۔ البتہ عندالضرورت وہ امدادی کاموں میں رضا ورغبت سے حصہ لے سکتی ہیں اور ان سے ایسے کام لیے بھی جا سکتے ہیں۔ جن کا انہیں معاوضہ ادا کیا جانا چاہئے۔ تاہم اس بات کا خیال رکھنا ضروری ہے کہ عورتوں کی شمولیت سے فوج میں فحاشی کے رجحانات کا فروغ نہ ہونے پائے۔ عورتوں کی طرح لڑکے بھی خدمت گزاری کے لئے جنگ میں لے جائے جا سکتے ہیں۔ لیکن انہیں بھی اموال غنیمت میں سے انعام کے طور پر کچھ دیا جا سکتا ہے۔ اموال غنیمت سے باقاعدہ حصہ نہیں نکالا جا سکتا۔ ابن عباس ص سے کسی نے عورتوں اور لڑکوں کی شمولیت اورحصہ غنیمت کے متعلق سوال کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے جواب دیا کہ: ((وَسَاَلْتَ عَنِ الْمَرْاَةِ وَالْعَبْدِ هَلْ کَانَ لَهَا سَهْم مَّعَلُوْم اِلاَّ اَنْ یُحْذِ یَا مِن غَنَائِمِ الْقَوْمِ۔)) (مسلم ۔ کتاب الجهاد والسیر -باب النساء الغازیات یُرضح لهن ولا یُسهم) ( اور تو نے پوچھا عورت اور لڑکے کو کوئی حصہ ملے گا اگر وہ لڑائی میں شریک ہوں تو ان کو کوئی حصہ نہیںملتا تھا مگر انعام کے طور پر غنیمت میں سے۔ ) |
Book Name | نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت سپہ سالار |
Writer | مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ |
Publisher | مکتبہ السلام لاہور |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 268 |
Introduction | جہاد ایک عظیم ترین عمل ہے جس کی عظمت کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدنی زندگی میں کم و بیش 27 غزوات کئے اور 50 سے زائد سریہبھیجے، ایک حدیث میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے افضل ترین عمل قرار دیا اور ایک حدیث میں فرمایا کہ جنت تلواروں کے سائے تلے ہے۔ اس کتاب میں مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ نے جہاد کا صھیح مفہوم بیان کرتے ہوئے اس کی اقسام اور جہاد بالسیف کو بھی بیان کیا بلکہ جہاد پر کئے جانے والے اعتراضات و شبہات کو انتہائی مدلل انداز میں رفع کیا ، اس کے علاوہ دارلاسلام او ردار الحرب جیسی پچیدہ بحث کو خوش اسلوبی سے نکھارا گیا ہے ۔ کتاب کے آخر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے جہادی پہلو کو نشانہ مشق بنانے والوں کو شرعی اورمنطقی دلائل سے شافی جواب دیا گیا ہے ۔اس کے علاوہ آپ کی عظیم شخصیت پر غیر جانبدار مغربی مفکرین کے اقوال بھی پیش کیے گئے ہیں جو کہ جہاد اور پیغمبر جہاد کے انتہا پسند ناقدین کے منہ پر زور دار طمانچہ ہیں ۔ |