Maktaba Wahhabi

124 - 268
اور نہ مال غنیمت تقسیم ہوا۔ بلکہ مہاجرین اپنی مملوکہ جائیداد سے بھی دستبردار ہوگئے۔ اب اس سپہ سالار اعظم کے عظیم کردار کا نتیجہ قرآن کی زبان سے سنیے! ﴿ اِذَا جَاۗءَ نَصْرُ اللّٰهِ وَالْفَتْحُ Ǻ۝ۙ وَرَاَيْتَ النَّاسَ يَدْخُلُوْنَ فِيْ دِيْنِ اللّٰهِ اَفْوَاجًا Ą۝ۙ ﴾ (۱، ۲ : ۱۱۰) (جب اللہ تعالیٰ کی مدد آپہنچی اور فتح حاصل ہوگئی تو تم نے دیکھ لیا کہ لوگ غول درغول اللہ کے دین میں داخل ہورہے ہیں۔) قبائل عرب کی ایک کثیر تعداد معرکہ مکہ کے انجام کی منتظر تھی۔ ان کے خیال کے مطابق مکہ کی فتح ہی اسلام کی حقانیت کی دلیل بن سکتی تھی۔ چنانچہ جب مکہ فتح ہوگیا تو بہت سے قبائل حلقہ بگوش اسلام ہوگئے اور سرزمین حجاز کا پیشتر علاقہ مسلمانوں کے زیرنگین آگیا۔ ان حقائق کی وضاحت کے بعد بھی کوئی کہہ سکتا ہے کہ اسلام تلوار کے زور سے پھیلا ہے۔ یا یہ کہ مسلمانوں کی جنگیں بھی ملک گیری کی ہوس اور لوٹ مار کی رغبت کی بنا پر ہوئی تھیں؟ جہاد اور دوسری جنگوں کا تقابل فتح مکہ اور اس کے نتائج کے مطالعہ کے بعد اب ذرا عرب کی قبائلی جنگوں کی طرف نظر دوڑائیے ۔ یا اس دور کی مہذب حکومتوں… ایران و روم کی باہمی جنگوں پر … انسانوں کے بے دریغ کشت و خون اور وحشت وبربریت کی جو تصویر سامنے آتی ہے۔ اسلام کو اس سے دور کا بھی واسطہ نہیں ۔ ایسی لڑائیوں سے تقابل لا حاصل ہے۔ ہم تقابل کے لیے صرف دوقسم کی لڑائیاں ملحوظ رکھیں گے۔ (۱) مقدس لڑائیاں یعنی مذہب کے نام پر لڑی جانے والی جنگیں۔ (۲) عصر حاضر کی مہذب ترین اقوام کی جنگیں ۔جنہیں بین الاقوامی قانون صلح وجنگ پر ناز ہے۔ اور یہ امن وبقا اور تکریم انسانیت کا دعوی لے کر اُٹھی ہیں۔ (۱) مذہبی جنگیں (۱) صلیبی جنگوں کے مقاصد پر ایک عیسائی مصنف کا تبصرہ: دنیا صلیبی جنگوں کودینی جنگیں شمار کرتی ہے۔ ان جنگوں کا آغازعیسائی دنیا کی طرف
Flag Counter