Maktaba Wahhabi

172 - 268
۴ماہ کی مدت انسانی نفسیات کا جائزہ لے کر مقرر کی گئی تھی بلکہ سالار کے فرائض میں یہ بات بھی شامل تھی کہ وہ فوج کے اخلاق اور کردار کا پورا پورا خیال رکھے۔ جو فوجی مفتوحہ ممالک کے باشندوں کے ساتھ بُرا سلوک کرتا تو اُسے سخت سزائیں دی جاتیں۔ فوجیوں کے اندر مکارم اخلاق پیدا کرنے میں ایک تو حُرمت شراب نے بڑی مدد کی دوسرے اس بات سے بھی بڑی مدد ملی کہ جب کوئی سپاہی اپنے خاندان سے دور مقام پر متعین ہوتا تو وہاں چار مہینے رہنے کے بعدگھر جانے کے لیے رخصت دی جاتی تھی۔ علاوہ ازیں مجاہدین کے لیے یہ حکم تھا کہ جو شادی شدہ ہوں وہ روانہ ہونے سے قبل اپنی بیوی سے صحبت کرکے جائیں۔ ابو ہریرہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «غزا نبی من الانبیاء فقال لقومه لا یُتْبِعُنِیْ رجل مَلَكَ بِضع امرأة وهو یرید ان یبنی بها ولم یبن بها»[1] (کسی پیغمبر نے جہاد کیا تو اس نے اپنی قوم سے کہا ۔ میرے ساتھ کوئی ایسا شخص (جہاد کے لیے نہ جائے جس نے کسی عورت سے عقد کیا ہو) اور ابھی اس سے صحبت نہ کی ہو۔) جنسی اشتہاء اور فحاشی ‘بے راہ روی کا دوسرا حل جو شریعت نے تجویز فرمایا ہے۔ وہ روزہ ہے۔ روزہ جنسی رجحانات کو بہت حد تک کم کردیتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ جو شخص نوجوان ہو اور نکاح کی استطاعت نہ رکھتا ہو اسے چاہیے کہ روزے رکھے۔ روزہ اس کی شہوت کو توڑ دے گا۔ (بخاری۔ کتاب الصوم۔ باب الصوم لمن خا علی نفسہ العزوبۃ) لونڈیوں کا مسئلہ: ہم آگے چل کر وضاحت سے بتلائیں گے ۔ کہ اسلام نے فتح کے بعد لونڈی غلام بنانے کے طریق کو مستحسن نہیں سمجھا۔ تاہم بعض صورتوں میں اس کا جواز موجود ہے۔ جیسا کہ غزوہ بنو قریظہ میں ہوا۔ تو جس طرح اموالِ غنیمت پر اسلام نے حدود قیود عائد کی ہیں۔ اس طرح لونڈیوں پر بھی عائد کی ہیں مثلاً : (۱) لونڈی کا اطلاق صرف اس وقت ہوگا۔ جبکہ وہ امیر کی وساطت سے تقسیم ہوکوکسی مجاہد کے قبضہ میں آجائے ۔ اس کے علاوہ جو صورت بھی ہوگی زنا شمار ہوگی۔ لہٰذا جنگ کے
Flag Counter