دارومدار ہوتا ہے۔اور جنگ کی تیاری کے لئے مندرجہ ذیل اقدامات ضروری ہوتے ہیں: (۱)داخلی استحکام جنگ کی تیاری میں سب سے ضروری چیز کسی ریاست کا داخلی استحکام ہوتا ہے۔ کسی ملک کی فوجیں اسی صورت میں دلجمعی سے لڑ سکتی ہیں جبکہ اس ملک کی آبادی نظریاتی اعتبار سے ان کی ہمنوا ہو۔ اور فوجوں میں بھی کسی قسم کا نظریاتی انتشار نہ ہو۔ ان مقاصد کو حاصل کرنے کے لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مندرجہ ذیل اقدامات کیے۔ (۱)تعمیر مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم : مدینہ میں تشریف لاتے ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سب سے پہلے مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی تعمیر کی۔ اس میں دن بھر میں پانچ دفعہ مسلمانوں کے اجتماع نے مسلمانوں میں موافقت موانست اور ہمدردی کی فضا پیدا کر دی۔ یہی مسجد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی فوج کا ہیڈکواٹر بھی قرار پایا۔ جہاں سے حرب و ضرب کے تمام احکامات صادر ہوتے تھے۔ (۲) رشتہ مؤاخات: مہاجرین اور انصار میں رشتہ مواخات یا بھائی چارہ قائم کر کے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف مہاجرین کی آباد کاری اور معاش کا مسئلہ ہی حل نہیں فرمایا بلکہ اس سے مہاجرین و انصار میں اس قدر ہمدردی اور محبت پیدا ہو گئی جو عموماً حقیقی بھائیوں میں بھی ناپید ہوتی ہے۔ (۳)میثاق مدینہ: مدینہ کی معتدبہ آبادی یہودیوں کے تین قبائل بنو قینقاع ، بنو نضیر اور بنو قریظہ پر مشتمل تھی۔ یہ لوگ سود خور اور تجارت پیشہ تھے۔ پڑھے لکھے بھی تھے لہٰذا اپنے علم و دولت کی وجہ سے اس معاشرہ میں ایک ممتاز مقام رکھتے تھے۔ یہ لوگ مسلمانوں کے دشمن تھے جس کی جہ یہ تھی کہ ان کی تمنا کے خلاف آنے والا نبی (حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ) حضرت اسحاق علیہ السلام کی اولاد سے نہیں بلکہ حضرت اسمٰعیل علیہ السلام کی اولاد سے تعلق رکھتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ کے تمام باشندوں (بشمول یہود) سے ایک معاہدہ کیا جو ’’میثاق مدینہ‘‘ کے نام سے مشہور ہے یہ دنیا کی پہلی تحریری دستاویز تھی جس میں عوام اور |
Book Name | نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت سپہ سالار |
Writer | مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ |
Publisher | مکتبہ السلام لاہور |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 268 |
Introduction | جہاد ایک عظیم ترین عمل ہے جس کی عظمت کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدنی زندگی میں کم و بیش 27 غزوات کئے اور 50 سے زائد سریہبھیجے، ایک حدیث میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے افضل ترین عمل قرار دیا اور ایک حدیث میں فرمایا کہ جنت تلواروں کے سائے تلے ہے۔ اس کتاب میں مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ نے جہاد کا صھیح مفہوم بیان کرتے ہوئے اس کی اقسام اور جہاد بالسیف کو بھی بیان کیا بلکہ جہاد پر کئے جانے والے اعتراضات و شبہات کو انتہائی مدلل انداز میں رفع کیا ، اس کے علاوہ دارلاسلام او ردار الحرب جیسی پچیدہ بحث کو خوش اسلوبی سے نکھارا گیا ہے ۔ کتاب کے آخر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے جہادی پہلو کو نشانہ مشق بنانے والوں کو شرعی اورمنطقی دلائل سے شافی جواب دیا گیا ہے ۔اس کے علاوہ آپ کی عظیم شخصیت پر غیر جانبدار مغربی مفکرین کے اقوال بھی پیش کیے گئے ہیں جو کہ جہاد اور پیغمبر جہاد کے انتہا پسند ناقدین کے منہ پر زور دار طمانچہ ہیں ۔ |