حکم کے بعد مشورہ ہے نہ اجتہاد: یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ مشور ہ کے بعد امیر کو اپنی صوابدید کے مطابق فیصلہ کرنے کا حق حاصل ہے۔ اس میں آراء کی کثرت کا کوئی لحاظ نہیں رکھا جائے گا۔ پھر جب امیر کسی کام میں مشورہ کے بعد یا بعض امور میں بغیر مشورہ محض اپنی صوابدید کے مطابق کوئی حکم نافذکردے۔ تو اس کے بعد عوام کو دوبارہ مشورہ یا خود اجتہاد کرنے کا حق باقی نہیں رہتا۔ جنگ احد میں حضوراکرم ا نے درّہ پر ۵۰ تیر اندازوں کا ایک دستہ متعین کیا اور انہیں حکم دیا کہ وہ کسی صورت میں بھی اس درّہ کو نہ چھوڑیں۔ فتح کے آثار دیکھ کر کچھ لوگ مال غنیمت سمیٹنے کی طرف مائل ہوگئے۔ ان کا اجتہاد یہ تھا کہ مقصود جنگ تو فتح تھا۔ وہ حاصل ہوگئی تو اب یہاں ٹھہرنے کا کیا فائدہ؟ ان کی غلطی یہ تھی کہ انہوں نے ایک واضح حکم کے بعد اجتہاد کرنا شروع کردیا تھا۔ چنانچہ اس اجتہادی غلطی نے فتح کو شکست میں بدل دیا۔ صلح حدیبیہ کی تکمیل کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ قربانی کے جانور ذبح کر دئیے جائیں اور یہ حکم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اللہ تعالیٰ کی طرف سے وحی خفی کی صورت میں ملا تھا۔ صحابہ اس حکم کی تعمیل میں متردواور وحی کے انتظار میں تھے۔ حضرت عمر ص نے جوش میں آکر کچھ غیر محتاط باتیں بھی کیں۔ جن کا مدّت العمر انہیں افسوس رہا توبہ و استغفار کرتے رہے۔ جنگ احد میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مشورہ کے بعد کھلے میدان میں لڑنے کا فیصلہ کرلیا۔ بعدمیں کچھ بزرگ صحابہ نے اس فیصلہ میں تبدیلی کی درخواست کی مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی اس دوبارہ تجویز کو قبول نہیں فرمایا۔ (۵) حربی فراست دوران جنگ ایک عظیم جرنیل کی نظر بعض اوقات ایسے دور رس نتائج پر جا پہنچتی ہے جو عام لوگوں کی نظروں میں واضح طور پر خطرناک ہوتے ہیں۔ اور انہیں اس میں واضح طور پر اپنی شکست کے آثار نظر آتے ہیں۔ ایسی دور رس فراست کی مثالیںبھی ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے سوا اور کہیں کم ہی نظر آتی ہیں۔ البتہ ایسی مثالیں ضرور مل جاتی ہیں کہ کسی جرنیل نے بڑی سوچ بچار کے بعد کوئی اقدام کیا تو اس کے نتائج اس کی توقع کے بالکل برعکس نکلے۔ نپولین بونا پارٹ کی |
Book Name | نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت سپہ سالار |
Writer | مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ |
Publisher | مکتبہ السلام لاہور |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 268 |
Introduction | جہاد ایک عظیم ترین عمل ہے جس کی عظمت کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدنی زندگی میں کم و بیش 27 غزوات کئے اور 50 سے زائد سریہبھیجے، ایک حدیث میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے افضل ترین عمل قرار دیا اور ایک حدیث میں فرمایا کہ جنت تلواروں کے سائے تلے ہے۔ اس کتاب میں مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ نے جہاد کا صھیح مفہوم بیان کرتے ہوئے اس کی اقسام اور جہاد بالسیف کو بھی بیان کیا بلکہ جہاد پر کئے جانے والے اعتراضات و شبہات کو انتہائی مدلل انداز میں رفع کیا ، اس کے علاوہ دارلاسلام او ردار الحرب جیسی پچیدہ بحث کو خوش اسلوبی سے نکھارا گیا ہے ۔ کتاب کے آخر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے جہادی پہلو کو نشانہ مشق بنانے والوں کو شرعی اورمنطقی دلائل سے شافی جواب دیا گیا ہے ۔اس کے علاوہ آپ کی عظیم شخصیت پر غیر جانبدار مغربی مفکرین کے اقوال بھی پیش کیے گئے ہیں جو کہ جہاد اور پیغمبر جہاد کے انتہا پسند ناقدین کے منہ پر زور دار طمانچہ ہیں ۔ |