Maktaba Wahhabi

93 - 268
اپنے ساتھیوں کو جاکر خوشخبری دی۔ اور کہا اب جا ؤ میں اس وقت آ ؤ ں گا جب قلعے سے رونے کی آواز آئے۔ کچھ دیر بعد صبح ہوئی تو قلعہ سے موت کی خبر دینے والے نے کہا ۔ لوگو! ابو رافع گزر گیا۔ میں سن کر وہاں سے بھاگا۔ اس وقت مجھے خوشی سے ایسا معلوم ہوتا تھا ۔ جیسے پا ؤ ں میں کوئی درد ہے ہی نہیں ۔ میں نے اپنے ساتھیوں سے پہلے مدینے پہنچ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ خوشخبری دی۔ (بخاری۔کتاب المغازی باب قتل ابو رافع) ان واقعات سے مندرجہ ذیل نتائج اخذ ہوتے ہیں۔ (۱) مندرجہ بالا واقعات میں مقتول صرف یہودی ہیں۔ جو بد عہد، دھوکہ باز، کمینہ دشمن، ہر وقت سازشیں کرنے والے اور مسلمانوں کو اور پیغمبر اسلام کو زبان اور عمل سے ایذا پہنچانے والے تھے اور اساطین کفر تھے۔ لیکن کھل کر میدان مقابلہ میں نہیں آتے تھے۔ (۲) ایسے بد عہد انفرادی شرپسندوں کی سرکوبی کے لیے____ان کو ختم کرنے کے لیے حیلہ بہانہ سے کام لیا جا سکتا ہے۔ (۳) ایسی گوریلا جنگ بھی امیر کی اجازت کے بغیر جائز نہیں۔ ورنہ وہ فتنہ و فساد ہی شمار ہوگا۔ جس کی اسلام میں کسی صورت اجازت نہیں۔
Flag Counter