صورت پیدا کردی۔ کہ اگر جرمنی کسی وقت بھی جنگ عظیم کے مصائب سے افاقہ پائے تو افاقہ پاتے ہی سب سے پہلے فرانس کے بجائے پولینڈ سے الجھ جائے اور یہ بات فی الواقع پوری ہوکررہی۔ 1939ء میں دوسری جنگ عظیم کا آغاز آخر کار پولینڈ ہی پر جرمن کے حملہ سے ہوا۔ پھر جب 1922ء میں فرانس کو یہ خدشہ لاحق ہوا کہ جرمنی ان تمام پابندیوں کے باوجود 15سال کے اندر رہائن کو واگزار کرانے میں کامیاب ہوجائے گا۔ تو اس نے اپنے شکار پر ایک ضرب لگانے کا فیصلہ کرلیا اور وہ یہ کہ جرمنی کے ایک دوسرے زرخیز علاقہ روہر پر فوج کشی کرکے اس پر مستقل قبضہ کرلیاجائے۔ چنانچہ 1933کی ابتدا ہی میں فرانس نے فوجیں بھیج کرجرمنی کو اس علاقہ سے محروم کردیا ۔ جس پر اس کی صنعتی اور معاشی زندگی کا تمام تر انحصار تھا۔ ہم اس مختصر جائزہ میں زیادہ مثالیں پیش نہیں کرسکتے۔ ورنہ خفیہ معاہدات اور تقسیم غنائم کا جو باب بھی آپ کھولیں گے آپ کو یہی کچھ نظر آئے گا۔ کہ ہاتھی کے دانت دکھانے کے اور ہوتے ہیں اور کھانے کے اور ۔ ان کی نظری سیاست جتنی دلفریب نظر آتی ہے۔ عملی سیاست اتنی گھنا ؤ نی نظر آئے گی۔ اسلام ایسی منافقت ، دو عملی اور ڈپلومیسی کو کسی قیمت پر بھی گوارا نہیں کرتا۔ اللہ تعالیٰ کا واضح حکم ہے:۔ ﴿ كَبُرَ مَقْتًا عِنْدَ اللّٰهِ اَنْ تَقُوْلُوْا مَا لَا تَفْعَلُوْنَ Ǽ ](۶۱:۳) (اللہ تعالیٰ اس بات سے سخت بیزار ہے کہ ایسی بات کہو جو کرتے نہیں۔) مغربی اقوام کو جزیہ اور خراج پر تو یہ اعتراض ہے کہ ان کی وصولی سے مفتوح اقوام کو اقتصادی طور پر کمزور کردیا جاتا ہے۔ لیکن اس کے بجائے تاوان جنگ کی بھاری رقوم اور پھر اس بہانے مفتوح قوم کے زرخیز علاقوں پر جبراً قبضہ کرکے انہیں اقتصادی طور پر بالکل تباہ کردینے میں انہیں کوئی خرابی نظرآتی۔ (ب) نظری اعتبار سے موافق قوانین (۱)ایفائے عہد اور خفیہ معاہدات: ایفائے عہد کو اسلامی نقطہ نگاہ سے ایمان کا ایک حصّہ قرار دیا گیا ہے۔ اور ہم کسی دوسرے مقام پر ایسی کئی مثالیں پیش کر چکے ہیں۔ جن سے واضح ہوتا ہے کہ مسلمانوں نے بڑے |
Book Name | نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت سپہ سالار |
Writer | مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ |
Publisher | مکتبہ السلام لاہور |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 268 |
Introduction | جہاد ایک عظیم ترین عمل ہے جس کی عظمت کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدنی زندگی میں کم و بیش 27 غزوات کئے اور 50 سے زائد سریہبھیجے، ایک حدیث میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے افضل ترین عمل قرار دیا اور ایک حدیث میں فرمایا کہ جنت تلواروں کے سائے تلے ہے۔ اس کتاب میں مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ نے جہاد کا صھیح مفہوم بیان کرتے ہوئے اس کی اقسام اور جہاد بالسیف کو بھی بیان کیا بلکہ جہاد پر کئے جانے والے اعتراضات و شبہات کو انتہائی مدلل انداز میں رفع کیا ، اس کے علاوہ دارلاسلام او ردار الحرب جیسی پچیدہ بحث کو خوش اسلوبی سے نکھارا گیا ہے ۔ کتاب کے آخر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے جہادی پہلو کو نشانہ مشق بنانے والوں کو شرعی اورمنطقی دلائل سے شافی جواب دیا گیا ہے ۔اس کے علاوہ آپ کی عظیم شخصیت پر غیر جانبدار مغربی مفکرین کے اقوال بھی پیش کیے گئے ہیں جو کہ جہاد اور پیغمبر جہاد کے انتہا پسند ناقدین کے منہ پر زور دار طمانچہ ہیں ۔ |